قابض صہیونی حکام نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں مزید ایک ہزار مکانات کی تعمیر کی منظوری دی ہے۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’السلام آلان‘ کی رپورٹ کے مطابق حالیہ ایام میں اسرائیلی حکومت نے متعدد فیصلوں میں مجموعی طورپر 1004 مکانات کی تعمیر کی منظوری دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق تین اسرائیلیوں کے فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملوں میں ہلاک ہونے کے بعد صہیونی حکومت نے رد عمل میں 370 مکانات کی تعمیر کی منظوری دی۔
اسرائیلی وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین نے ایک یہودی آباد کارو کو چاقو گھونپنے کے بدلے میں غرب اردن میں 400 رہائشی فلیٹس کا اعلان کیا۔ ان میں سے 96 فی صد مکانات ان مقامات پر بنائے گئے ہیں جنہیں اوسلو معاہدے کے تحت اسرائیل دو ریاستی حل کے لیے خالی کرنے کا پابند ہے۔
اسرائیلی اخبار’یسرائیل ھیوم‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ صہیونی حکام نے سنہ 2012ء کو خالی کی گئی یہودی کالونی ’اولبانا‘ کے آباد کاروں کو بسانے کے لیے چھ سو پچاس مکانات کی منظوری دی ہے۔
اس کے علاوہ سنہ2015ء کو ختم کی گئی غیرقانونی یہودی کالونی ’ڈارینوف‘ کے آباد کاروں کے لیے بھی متبادل مکانا تعمیر کیے جائیں گے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق ان مکانات کی تعمیر کی منظوری اسرائیلی وزارت ہاؤسنگ اور ’بیت ایل‘ یہودی کونسل کی طرف سے مشترکہ طورپر دی گئی ہے۔ عن قریب ان مکانات کی تعمیر کا کام شروع کیا جائے گا۔