اسرائیل نے کئی دنوں کے سرحدی مظاہروں کے بعد غزہ کے ساتھ کراسنگ پوائنٹس کو بند کر دیا، اور ہزاروں مزدوروں کو اسرائیل اور مغربی کنارے میں ملازمتوں پر جانے سے روک دیا، جبکہ مظاہروں کے دوران اسرائیلی فورسز نے ایک فلسطینی نوجوان کو قتل کردیا۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ میں مقامی معاشی ماہرین کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس اقدام نے 18 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو کام کے لیے جانے سے روک دیا، جس سے علاقے کی کمزور معیشت روزانہ تقریباً 20 لاکھ ڈالر کی آمدنی سے محروم ہوگئی۔
اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ ناروا سلوک سے لے کر مسجد اقصیٰ میں یہودیوں کے دوروں کے خلاف غزہ پر کنٹرول کرنے والے گروپ حماس کی حمایت یافتہ مظاہرے کئی دنوں سے جاری ہیں۔
غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق دو روز قبل احتجاج کے دوران اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے ایک فلسطینی ہلاک اور 11 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔
فلسطینی وزارت صحت نے کہا کہ گزشتہ روز مغربی کنارے میں صبح سویرے اسرائیلی فورسز کے چھاپے کے دوران گولی سے ایک 19 سالہ فلسطینی چل بسا، جہاں مقبوضہ علاقے میں تشدد کے واقعات میں کوئی کمی نہیں آئی۔
وزارت نے کہا کہ فلسطینی شہری درغام الاخراس اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ جھڑپ میں مارا گیا۔
ایک بیان میں اسرائیلی فوج نے کہا کہ دھماکا خیز مواد فوجیوں پر پھینکا گیا، جنہوں نے ایک مشتبہ شخص کو براہ راست فائرنگ کا جواب دیا اور اسے بے اثر کر دیا۔
علاوہ ازیں، فلسطینی وزارت صحت نے 29 سالہ یاسر موسیٰ کی موت کا اعلان کیا، جو دو روز قبل مغربی کنارے میں جنین پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملے کے دوران زخمی ہوا تھا۔
وزارت نے بتایا کہ جنین آپریشن میں مجموعی طور پر چار فلسطینی مارے گئے جس میں اسرائیلی فوجیوں کو ڈرون کی مدد حاصل تھی۔
فلسطینیوں کے ساتھ رابطہ کاری کرنے والی اسرائیلی وزارت دفاع کی ایجنسی کوگاٹ کے ترجمان نے تصدیق کی کہ غزہ میں ایریز کراسنگ بند کر دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اسے حالات کے جائزوں کے مطابق دوبارہ کھول دیا جائے گا۔
سرحد کی بندش سے اسرائیل اور مصر کی طرف سے مسلط کردہ ناکہ بندی کی وجہ سے پہلے سے ہی دباؤ کا شکار معیشت پر دباؤ آئے گا۔
اسرائیل کی طرف سے دیے گئے 18 ہزار ورکرز کے اجازت نامے ایک ایسے علاقے میں نمایاں نقد رقم لاتے ہیں جہاں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے اعداد و شمار کے مطابق فی کس آمدنی مغربی کنارے کے مقابلے میں صرف ایک چوتھائی ہے۔
حماس کے ترجمان نے کہا کہ اس بندش کے نتیجے میں اسرائیلی یہودی تعطیلات کی وجہ سے غزہ واپس آنے والے 8 ہزار مزدور پابندی کے بعد سے علاقے میں پھنسے ہوئے ہیں۔