اسرائیلی فوجیوں کی غزہ پر جارحیت میں تیزی آگئی، مسلسل تیسرے روز جاری فضائی حملوں کے دوران جاں بحق ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 29 ہوگئی ہے جبکہ جارحیت کا نشانہ بننے والوں میں 6 بچے بھی شامل ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ پرتشدد کارروائیوں میں جاں بحق ہونے والوں میں 4 خواتین بھی شامل ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت نے مزید بتایا ہے کہ غزہ میں جمعہ کے روز سے جاری تازہ ترین اسرائیلی جارحیت کے دوران 253 شہری زخمی بھی ہوئے ہیں۔
فلسطین کی اسلامک جہاد تحریک (پی آئی جے) نے آج اپنے ایک بیان میں غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فضائی حملے میں اپنے سینئر کمانڈر کے مارے جانے کی تصدیق کردی۔
اسلامک جہاد کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ القدس بریگیڈز (مقبوضہ بیت المقدس بریگیڈ) سلامتی کونسل کے رکن اور غزہ کی پٹی کے کمانڈر خالد منصور کا سوگ منا رہی ہے جو گزشتہ روز اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ جمعہ کے روز اسرائیل نے کہا تھا کہ اس نے اسلامک جہاد کے خلاف حملہ کیا جس میں اس کے کمانڈر کو مار دیا گیا، جن پر اسرائیل کے اندر ہونے والے حالیہ حملوں میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔
اسلامک جہاد نے کہا تھا کہ اسرائیلی بمباری ‘اعلان جنگ’ کے مترادف ہے اور چند گھنٹے بعد 100 سے زیادہ راکٹوں کے حملے کے ذریعے اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کی۔
حالیہ پرتشدد کارروائیاں غزہ میں گزشتہ سال کی جنگ کے بعد بدترین ہیں جس نے تقریباً 23 لاکھ فلسطینیوں کے پسماندہ علاقے کو مزید تباہ اور لاتعداد اسرائیلیوں کو راکٹوں کے حملے سے بچنے کے لیے محفوظ مقامات کی جانب بھاگنے پر مجبور کردیا تھا۔
حملوں سے متعلق اسرائیل نے کہا کہ اسلامک جہاد نامی تنظیم کے خلاف پیشگی اقدام کے طورپر آپریشن شروع کرنا ضروری تھا جبکہ یہ گروپ غزہ کے ساتھ سرحد پر کئی روز سے جاری کشیدگی کے بعد فوری حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
اسلامک جہاد، حماس کے ساتھ وابستہ ایک تنظیم ہے لیکن یہ اکثر و بیشتر آزادانہ طور پر کام کرتی ہے جبکہ یہ دونوں تنظیمیں زیادہ تر مغربی ممالک کی جانب سے دہشت گرد تنظیموں کے طور پر بلیک لسٹ میں شامل ہیں۔
2007 میں غزہ پر قبضہ کرنے کے بعد سے حماس اور اسرائیل کے درمیان 4 جنگیں لڑی جاچکی ہیں جن میں گزشتہ مئی میں ہونے والا تصادم بھی شامل ہے۔
دوسری جانب اسلامک جہاد نے کہا کہ اس نے اتوار کے روز غزہ کی پٹی سے مقبوضہ بیت المقدس کی جانب راکٹ فائر کیے جبکہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازع تیسرے دن میں داخل ہوگیا۔
اسلامک جہاد کے عسکری شعبے القدس بریگیڈز نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس نے شہر پر راکٹ فائر کیے ہیں۔
راکٹ فائر کرنے سے قبل فضائی حملے کے سائرن بجائے گئے، جس کے تھوڑی دیر بعد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جبکہ تشدد کی جاری اس لہر کے دوران مقبوضہ بیت المقدس کو پہلی بار نشانہ بنایا گیا ہے۔
اسلامک جہاد نے کہا کہ اسرائیلی بمباری ‘اعلان جنگ’ کے مترادف ہے اور چند گھنٹے بعد 100 سے زیادہ راکٹوں کے حملے کے ذریعے اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کی۔
تنظیم نے اپنے جاری ایک بیان میں کہا کہ شہدا کا لہو رائیگاں نہیں جائے گا۔