کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنے والے ملک اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے وبا کے علاج کے لیے حیاتیاتی اینٹی باڈیز تیار کرلیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اسرائیل دنیا کے ان چند ممالک میں شمار ہوتا ہے جنہوں نے رواں برس فروری میں ہی کورونا سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
اسرائیلی حکومت نے فروری میں دعویٰ کیا تھا کہ ان کے ماہرین کورونا سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے کے بلکل قریب ہیں اور چند ہی ہفتوں میں ویکسین کو تیار کرکے اس کی انسانوں پر آزمائش شروع کردی جائے گی۔
تاہم گزشتہ ماہ اپریل کے وسط میں خبریں سامنے آئیں کہ اسرائیل کو کورونا سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے میں مشکلات درپیش ہیں،تاہم حکومت نے عزم کا اعادہ کیا تھا کہ اگلے چند ہفتوں مین ویکسین کی تیاری کا عمل مکمل ہونے کے بعد اس کی آزمائش شروع کردی جائے گی۔
تاہم تاحال اسرائیل کی جانب سے کورونا سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے کی خبر سامنے نہیں آئی لیکن اب اسرائیلی حکومت نے کورونا کا ایک اور علاج تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
جی ہاں، ویکسین کی تیاری میں مشکلات کا سامنا کرنےو الے ملک اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے ماہرین نے کورونا کی وبا کے علاج کے لیے حیاتیاتی اینٹی باڈیز تیار کرلیں ہیں۔
اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ وزیر دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ یہودی ماہرین کورونا کے علاج کی حیاتیاتی اینٹی باڈیز تیار کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
اخبار کے مطابق وزیر دفاع نفتالی بینت کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیل انسٹی ٹیوٹ آف بائیو لاجیکل ریسرچ (آئی آئی بی آر) کے ماہرین نے طویل جدوجہد کے بعد کورونا کے علاج کےلیے منفرد اینٹی باڈیز تیار کرلی ہیں۔
وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیر دفاع نے حیاتیاتی اینٹی باڈیز کو تیار کرنے والے ادارے کا دورہ کیا، جہاں وزیر دفاع کو نئی پیش رفت سے آگاہ کیا ۔
جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ حیاتیاتی تحقیقی ادارے کی جانب سے تیار کی گئی اینٹی باڈیز مریض کے جسم اندر ہی وائرس کو ختم کردیتی ہے۔
بیان کے مطابق حیاتیاتی تحقیق کے ادارے کی جانب سے اینٹی باڈیز کو تیار کرنے کے بعد اب اگلے مرحلے میں ادارہ اس کی رجسٹریشن کروائے گا، جس کے بعد اسرائیلی ادارہ مذکورہ فارمولے کے تحت بڑے پیمانے پر اینٹی باڈیز کی تیاری کے لیے دیگر ممالک کے حیاتیاتی تحقیقاتی اداروں سے اینٹی باڈیز بنوائے گا۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کو کورونا سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے میں مشکلات کا سامنا
بیان میں اینٹی باڈیز کی تیاری کے حوالے سے شفاف اور مکمل معلومات فراہم نہیں کی گئی اور یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ مذکورہ اینٹی باڈیز کی آزمائش کی گئی تھی یا نہیں اور نہ ہی بیان میں اسرائیل کی جانب سے تیاری کی جانے والی ویکسین کے حوالے سے کوئی وضاحت کی گئی ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ کسی ملک نے کورونا کے علاج کے لیے حیاتیاتی اینٹی باڈیز بنانے کا دعویٰ کیا ہے، تاہم اسرائیل نے ایسی اینٹی باڈی تیار کرنے کے حوالے سے کسی طرح کی کوئی معلومات فراہم نہیں کی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل دنیا بھر میں کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج اینٹی باڈیز سے کیا جا رہا ہے، تاہم وہ اینٹی باڈیز ایسے لوگوں سے حاصل کی جاتی ہیں جو کورونا سے صحت یاب ہو چکے ہوں۔
اینٹی باڈیز دراصل وہ خلیات ہیں جو غلیل نما دکھائی دیتے ہیں اور یہ انسانی خون میں موجود ہوتے ہیں، جن افراد کا مدافعتی نظام کمزور پڑ جاتا ہے، انہیں ایسی دوائی دی جاتی ہیں کہ ان کے خون میں اینٹی باڈیز کی مقدار بڑھ جاتی ہے یا وہ مضبوط بن جاتے ہیں اور اگر کسی بھی شخص کی ان اینٹی باڈیز کو نکال کر دوسرے بیمار شخص میں منتقل کیا جائے تو وہ فوری طور پر صحت مند ہو سکتا ہے۔
کورونا سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کے خون کے بلڈ پلازما اور اینٹی باڈیز کو چین سے لے کر امریکا تک اور پاکستان سے لے کر بھارت تک آزمایا جا رہا ہے اور اس کے خاطر خواہ نتائج بھی نکلے ہیں، تاہم وہ اینٹی باڈیز حیاتیاتی نہیں بلکہ انسانوں کی جانب سے عطیہ کیے جاتے ہیں۔
لیکن اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے ماہرین نے حیاتیاتی اینٹی باڈی تیار کرلی ہے، تاہم اسرائیلی حکومت نے یہ نہیں بتایا کہ ان کے ماہرین نے کس طرح یہ اینٹی باڈیز لیبارٹری میں تیار کیں؟