اسرائیل نے پہلی بار عوامی طور سے یہ تسلیم کر لیا ہے کہ حماس کے سابق سربراہ اسماعیل ھنیہ کو مارنے کے پیچھے اس کا ہی ہاتھ تھا۔ اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ ھنیہ کو جولائی میں ایران میں مارا گیا تھا۔ ساتھ ہی اسرائیل نے یہ بھی وارننگ دی ہے کہ وہ یمن میں حوثی باغیوں کی قیادت کو بھی ختم کر دے گا۔
اسرائیل کاٹز نے کہا کہ ہم حوثی باغیوں پر سخت حملہ کریں گے اور ان کی قیادت کو پاش پاش کر ڈالیں گے، ٹھیک اسی طرح جیسے ہم نے ھنیہ، یحییٰ اور حسن نصراللہ کو تہران، غزہ اور لبنان میں ختم کر ڈالا۔ حدیدہ اور صنعا میں بھی کچھ ایسا ہی ہوگا۔ کاٹز نے دھمکی بھرے انداز میں کہا کہ جو بھی کوئی اسرائیل کے خلاف ہاتھ اٹھائے گا، اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا۔ وہ اسرائیلی فوج کی نظروں سے بچ نہیں پائے گا اور اپنے کیے کا انجام بھگتے گا۔
اسماعیل ھنیہ کو اسی سال 31 جولائی کو جاں بحق کر دیا گیا تھا۔ اس واقعہ کے تقریباً 5 مہینے کے بعد اسرائیل نے باضابطہ طور پر اس واقعہ میں ملوث رہنے کی بات قبول کی ہے۔ اس سے قبل وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کی حکومت نے کبھی نہیں مانا تھا کہ اس نے سابق حماس سربراہ کو مارا ہے۔
واضح ہو کہ تہران میں 31 جولائی کو اسماعیل ھنیہ کی ایک گیسٹ ہاؤس میں ہوئے بم دھماکے کی زد میں آنے سے موت ہو گئی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ ھنیہ وہاں ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے جڑی تقریب میں آئے تھے۔ اسرائیلی فوجیوں کو اس بات کی اطلاع مل گئی تھی اور اس نے ھنیہ کے آنے سے ہفتوں پہلے وہاں ڈیوائس لگا دیا تھا۔
ایران کے ویولیوشنری گارڈ نے دعویٰ کیا تھا کہ ھنیہ کو اس کے گھر کے باہر سے لانچ کیے گئے ‘شارٹ رینج پروجیکٹائل’ کا استعمال کرکے مارا گیا تھا۔ اس دوران تہران نے امریکہ پر اسرائیل کے آپریشن کی حمایت کرنے کا بھی الزام لگایا تھا۔