اسرائیل نے انسانی حقوق کے فلسطینی نژاد فرانسیسی وکیل صلاح حموری کو ملک بدر کر دیا جو رواں برس مارچ سے سیکیورٹی جرائم کے الزام میں اسرائیلی جیلوں میں بغیر کسی فرد جرم کے قید تھے۔
خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق صلاح حموری کو ملک بدر کیے جانے پر پیرس کی جانب سے مذمت کی گئی۔
اسرائیل سے بے دخلی کے بعد صلاح حموری گزشتہ روز صبح پیرس ایئرپورٹ پہنچے جہاں ان کا استقبال ان کی اہلیہ ایلسا، سیاست دانوں، این جی اوز کے نمائندوں اور مسئلہ فلسطینی کے حامیوں نے کیا۔
37 سالہ صلاح حموری کو اسرائیل میں انتظامی حراست میں رکھا گیا تھا، یہ ایک متنازعہ طریقہ کار ہے جس کے تحت مشتبہ افراد کو 6 ماہ تک کی قابل تجدید مدت کے لیے حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔
ایئرپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے صلاح حموری نے کہا کہ ’میں نے مقام تبدیل کر لیا ہے لیکن لڑائی جاری رہے گی، مجھ پر مسئلہ فلسطین اور لوگوں کی ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے، ہم فلسطین کو نہیں چھوڑ سکتے، مزاحمت ہمارا حق ہے‘۔
فرانسیسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ؤ کہ ’ہم اسرائیلی حکام کی جانب سے صلاح حموری کو بے دخل کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہیں‘۔
واضح رہے کہ رواں برس مارچ میں اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نے فرانس کی شہریت رکھنے والے صلاح حموری کو پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین (پی ایف ایل پی) کے رکن ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے انتظامی حراست کی سزا سنائی اور انہیں خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا۔
فرانسیسی وزارت خارجہ نے کہا کہ پیرس سمیت اعلیٰ ترین ریاستی حکام متحرک ہیں کہ صلاح حموری کو اپنے حقوق کا دفاع کرنے، ہر ممکن مدد سے فائدہ اٹھانے اور اپنے آبائی علاقے مشرقی یروشلم میں معمول کی زندگی گزارنے کے قابل بنایا جا سکے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ فرانس نے اسرائیلی حکام سے بات چیت کرنے کے لیے بھی کئی اقدامات کیے ہیں جس میں مشرقی یروشلم کے ایک فلسطینی باشندے کو چوتھے جنیوا کنونشن کے تحت مقبوضہ علاقے سے نکالے جانے کی دوٹوک مذمت کی جائے۔
سربراہ ایمنسٹی انٹرنیشنل فرانس نے نسل پرستی پر مبنی جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک خاندان کے لیے خوشی کا دن ہے لیکن فلسطینی عوام کے لیے یہ ایک افسوسناک دن ہے‘۔