سائبر سیکیورٹی فرم ’ای سیٹ‘ نے تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ ظاہر ہوتا ہے مشرق وسطیٰ کی ہائی پروفائل ویب سائیٹس ہیک کرنے کے لیے سائبر حملے کی مہم میں اسرائیلی اسپائی ویئر کمپنی کانڈیرو کی فروخت کردہ ٹیکنالوجی استعمال کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق ای سیٹ کے تحقیقاتی افسر میتھیو فاؤ کا کہنا تھا کہ ’ہمیں لگتا ہے کہ حملہ کرنے والے کانڈیرو کے صارف ہیں‘۔
ای سیٹ نے صارف کا نام لیے بغیر نشاندہی کی ہے کہ یونیورسٹی آف ٹورنٹو کے محققین کی رائے ہے کہ جون میں سعودی عرب نے بھی اسی طرح کی تکنیکوں کا استعمال کیا تھا۔
تل ابیب میں واقع کمپنی کانڈیرو حکومتوں کو پُرکشش جاسوسی کا سافٹ ویئر فروخت کرتی ہے۔رواں ماہ کے آغاز میں امریکا کی جانب سے اس کمپنی کو بلیک لسٹ میں شامل کردیا گیا تھا۔
ای سیٹ نے انکشاف کیا کہ یہ سافٹ ویئر ’واٹر ہول‘ حملے استعمال کیا جاتا ہے، جو قانونی ویب سائٹس پر بد نیتی پر مبنی کوڈ شائع کرتے ہیں اور ان کا ہدف ہوتا تھا کہ لوگ ان کی ویب سائٹ پر جائیں۔
ان کی ویب سائٹ پر جانے والے افراد کے کمپیوٹر متاثر ہوجاتے ہیں، ان کا بنیادی مقصد ان کی جاسوسی کرنا یا ان کو دوسروں طریقوں سے نقصان پہنچانا تھا۔
ای سیٹ کا کہنا تھا کہ اس مہم میں جن ویب سائٹس کو ہدف بنایا گیا ہے ان میں یوکے کی خبر رساں سائٹ، مشرق وسطیٰ آئی کے ساتھ ساتھ یمنی میڈیا کے المسیرہ جیسے میڈیا آؤٹ لیٹس شامل ہیں جن کا تعلق حوثی باغیوں سے ہے جو سعودی عرب کے خلاف لڑ رہے ہیں۔
ای سیٹ کے مطابق ان ہیکر کا دوسرا ہدف ’دی سعودی ریلیٹی ڈاٹ کوم‘ نامی ویب سائٹ ہے جو سعودی عرب میں ایک مخالف صحافتی ادارہ ہے۔
ویب سائٹ کی جانب سے ایرانی وزارت خارجہ، شام کی وزارت توانائی، یمن کی وزارت داخلہ و خزانہ کے ساتھ یمن اور شام میں انٹر نیٹ سروس فراہم کرنے والے اداروں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
اس ویب سائٹ کے دیگر متاثرین میں ایرانی حمایت یافتہ گروپ حزب اللہ، اٹلی کی کمپنی پیاگیو ایرو اسپیس اور ڈینل ہے، جو جنوبی افریقہ کی ایرو اسپیس اور فوجی ٹیکنالوجی کا سرکاری ادارہ ہے۔
ای سیٹ نے اپنے جاری کردہ بیان میں نشاندہی کی کہ ’حملہ آور نے ایک ایسی ویب سائٹ بھی بنائی ہے جو جرمنی میں طبی تجارت کی نقل کرتی ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی در اندازی جولائی 2020 اور روان سال اگست کے درمیان سامنے آئی۔
کانڈیرو کا موازنہ اسرائیل کی ایک اور کمپنی کے ساتھ کیا گیا جو رواں سال الزامات کی زد میں پھنسی رہی کہ حکومت پیگاسس ٹیکنالوجی کو دائیں بازو کے رہنماؤں، سیاستدانوں، صحافیوں اور کاروباری افراد کے خلاف استعمال کرتی ہے۔امریکا نے رواں ماہ کے آغاز میں ہی اس کمپنی کی برآمدات پر پابندی عائد کرتے ہوئے اسے بلیک لسٹ میں شامل کردیا گیا تھا۔
میتھیو فائو کا کہنا تھا کہ کنڈیرو کی مہم کا مقصد تمام افراد کا ڈیٹا جمع کرنا نہیں ہے انہوں نے خصوصاً ’بہت بہت مختصر‘ افراد کو ہدف بنایا گیا ہے۔