غزہ: ڈبلن: جنگ سے متاثر ہونے والی عمارت کو گرایا جارہا ہے‘ آئرش شہری اسرائیل کے خلاف مظاہرہ کررہے ہیں مقبوضہ بیت المقدس: فلسطین میں اسیران کے لیے کام کرنے والے اداروں نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مئی 2021ء کے دوران اسرائیلی فوج نے فلسطینی شہریوں کے خلاف وحشیانہ کریک ڈاؤن کیا، جس کے نتیجے میں 471 بچوں اور سیکڑوں خواتین سمیت 3100 فلسطینیوں کو پابند سلاسل کردیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بیت المقدس میں الشیخ جراح، باب العامود اور دیگر مقامات سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے اعلان کے بعد فلسطینیوں کے خلاف 13 اپریل کو کریک ڈائون میں اس وقت شدت آئی، جب فلسطین بھر میں اسرائیل کے نسلی جبر کے خلاف مظاہرے شروع ہوگئے۔ اسرائیلی فوج نے مظاہروں کو کچلنے کے لیے وسیع پیمانے پر کریک ڈائون شروع کیا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی جارحیت کے 11 روز میں دوسرے فلسطینی علاقوں میں جارحیت کے خلاف ہونے والے مظاہروں کو دبانے کے لیے بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کی گرفتاریاں کیں۔
دوسری جانب مسجد اقصیٰ پر یہودی آبادکاروں کے دھاوے جاری ہیں۔ فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق درجنوں یہودی آباد کاروں نے اتوار کے روز اسرائیلی پولیس کی فول پروف سیکورٹی میں مسجد قصیٰ میں گھس کر قبلہ اول کی بے حرمتی کی۔فلسطینی محکمہ اوقاف کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہودی آباد کاروں، مذہبی طلبہ اور انٹیلی جنس اہل کاروں نے قبلہ اول میں اشتعال پھیلانے کی کوشش کی۔یہودی آباد کار مراکشی دروازے کے راستے مسجد اقصیٰ کے صحن میں داخل ہوئے۔ اس موقع پر انتہا پسند یہودی شرپسندوں کو مزعومہ ہیکل سلیمانی کے بارے میں مذہبی بریفنگ بھی دی گئی۔