یروشلم، 22 مئی (ہ س)۔ اسرائیلی حکام نے منگل کوالجزیرہ کو تصاویر دینے کے الزام میں جنوبی اسرائیل میں دی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) سے ایک کیمرہ اور نشریاتی ا?لات نئے میڈیا قانون کی خلاف ورزی کا حالہ دیتے ہوئے ضبط کر لئے۔
اے پی نے اسرائیل کے اس قدم کی مذمت کی ہے۔ قطر کا سیٹلائٹ چینل ان ہزاروں سبسکرائبرز میں سے ایک ہے جو اے پی اور دیگر نیوز ا?رگنائزیشنز سے لائیو ویڈیو حاصل کرتے ہیں۔نیوز ا?رگنائزیشن میں کارپوریٹ کمیونیکیشن امور کی نائب صدر لارین ایسٹون نے کہا، ’’ایسوسی ایٹڈ پریس غزہ کے مناظر دکھانے والے ہمارے طویل عرصے سے جاری لائیو فیڈ کو بند کرنے اور اے پی کے ا?لات کو ضبط کرنے کی اسرائیلی حکومت کی کارروائی کی شدید مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی شواہد پر مبنی نہیں بلکہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے ملک کے نئے غیر ملکی نشریاتی قانون کے غلط استعمال کی وجہ سے ہوئی ہے۔‘‘ایسٹون نے کہا، ’’ہم اسرائیلی حکام سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ہمارے ا?لات کو واپس کریں اور ہمیں براہ راست نشر کرنے کی اجازت دیں تاکہ ہم دنیا بھر کے ہزاروں میڈیا اداروں کو اہم فوٹیج فراہم کرتے رہیں۔
اسرائیل کی کمیونیکیشن منسٹری کے اہلکار منگل کی دوپہر جنوبی شہر سڈروٹ میں اس جگہ پر پہنچے جہاں اے پی کی ٹیم موجود تھی۔ انہوں نے نیوز اسٹیبلشمنٹ کا سامان ضبط کر لیا۔ انہوں نے اے پی کو وزیر مواصلات شلومو کرہی کے دستخط شدہ ایک دستاویز حوالے کی، جس میں الزام لگایا گیا کہ یہ ملک کے غیر ملکی نشریاتی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
ا?لات کو قبضے میں لینے سے کچھ دیر پہلے اے پی شمالی غزہ کا عمومی منظر نشر کر رہا تھا۔ اے پی اسرائیل کے فوجی سنسرشپ کے قوانین کی تعمیل کرتا ہے، جو کہ فوج کی نقل و حرکت جیسی تفصیلات کے نشریات پر پابندی لگاتے ہیں۔‘‘