اسرائیلی فورسز کی غزہ پر بمباری اور حملوں میں مزید 51 فلسطینی شہید ہو گئے، جب کہ ریڈ کراس نے جنگ زدہ فلسطینی علاقے میں انتہائی ضروری امداد لانے کے لیے ’محفوظ اور بلا روک ٹوک رسائی‘ کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع ہونے والی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ غزہ شہر کے علاقے شیخ رادوان میں ایک کثیر المنزلہ مکان پر فضائی حملے میں کم از کم 10 افراد شہید ہوئے۔
زیتون کے علاقے میں ایک اور شخص شہید ہوا، وسطی غزہ کے دیر البلاح شہر میں، جہاں لاکھوں بے گھر فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں، اور غزہ کے 8 تاریخی پناہ گزین کیمپوں میں سے سب سے بڑے جبالیہ میں مجموعی طور پر 7 افراد شہید ہوئے۔
حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران فلسطینی علاقے میں 51 افراد شہید ہوئے، جس کے بعد شہادتوں کی مجموعی تعداد 45 ہزار 936 تک پہنچ چکی ہے، گزشتہ 15 ماہ میں کم از کم ایک لاکھ 9 ہزار 274 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
وزارت صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیلی فورسز نے ہسپتالوں میں ایندھن کی سپلائی کو روکنا بند نہ کیا تو ناصر ہسپتال اور غزہ یورپین ہسپتال چند گھنٹوں میں کام بند کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔
46 ہزار شہادتیں، 21 لاکھ بے گھر، غذائی قلت برقرار
انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے جاری حملوں کے باعث غزہ کے تقریباً 21 لاکھ لوگ کئی بار بے گھر ہوچکے ہیں، جب کہ انہیں غذائی کمی، ادویات اور امداد کی ضرورت ہے۔
انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اینڈ ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز کا کہنا ہے کہ شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے تباہ شدہ خیموں میں رہنے والے خاندان 30 سینٹی میٹر تک پانی میں رہنے پر مجبور ہیں۔
اگرچہ اسرائیل نے حماس پر جنگ بندی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کیا ہے، لیکن فلسطینی گروپ اس مطالبے پر قائم ہے کہ جنگ بندی صرف اسی صورت میں ممکن ہے، جب اسرائیل مظالم ختم کرنے اور غزہ سے اپنی افواج واپس بلانے پر رضامند ہو۔
دوسری جانب ریڈ کراس نے غزہ تک محفوظ اور بلا روک ٹوک رسائی کا مطالبہ کیا ہے، انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اینڈ ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز کا کہنا ہے کہ شدید بارشوں اور سیلاب نے غزہ میں عارضی پناہ گاہوں کو تباہ کر دیا ہے، خیمے پانی سے بھر گئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ خراب موسمی حالات غزہ میں ناقابل برداشت حالات کو بڑھا رہے ہیں۔
آئی ایف آر سی نے اقوام متحدہ کا حوالہ دیتے ہوئے 8 نوزائیدہ بچوں کی اموات کو اجاگر کیا، جو بارش اور گرتے ہوئے درجہ حرارت سے تحفظ یا گرمی کے بغیر خیموں میں رہ رہنے پر مجبور تھے۔
آئی ایف آر سی کے سیکریٹری جنرل جگن چاپاگن نے کہا کہ یہ شہادتیں ’وہاں انسانی بحران کی سنگین شدت کی نشاندہی کرتی ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ میں فوری طور پر اس مطالبے کا اعادہ کرتا ہوں کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر محفوظ اور بلا روک ٹوک رسائی دی جائے، تاکہ زندگی بچانے والی امداد فراہم کر سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’محفوظ رسائی کے بغیر ’بچے منجمد ہو کر موت کے منہ میں چلے جائیں گے، محفوظ رسائی کے بغیر ہزاروں خاندان بھوکے رہیں گے، محفوظ رسائی کے بغیر انسانی ہمدردی کے کارکن زندگیاں نہیں بچا سکتے۔‘
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جاری جنگ کے بعد سے اب تک 330 سے زائد امدادی کارکن بھی جاں بحق ہو چکے ہیں۔
جگن چاپاگن نے تمام فریقین سے فوری درخواست کی تاکہ اس انسانی مصائب کا خاتمہ ہو سکے۔
آئی ایف آر سی نے اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی میں صحت کی تنصیبات پر مسلسل حملوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ لوگ علاج معالجے تک رسائی حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال مئی میں رفح کی مرکزی سرحدی گزرگاہ کی بندش سے انسانی صورتحال پر ڈرامائی اثرات مرتب ہوئے تھے، غزہ میں اس وقت امداد کا صرف ایک ٹکڑا داخل ہو رہا ہے۔
ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے خبردار کیا ہے کہ مغربی کنارے کے کچھ حصوں میں صحت کی دیکھ بھال تک رسائی بھی ’سنگین طور پر متاثر‘ ہے، بچوں کی ذہنی صحت میں ڈرامائی کمی دیکھی جا رہی ہے۔