نہر سوئز کی اتھارٹی نے میڈیا کی ان بعض رپورٹوں کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ ایلات اور عسقلان کے درمیان پائپ لائن نے دوبارہ سے کام شروع کیا تو نہر سوئز کے ذریعے پٹرول کی تجارت متاثر ہو گی۔
اس حوالے سے آج صبح جاری ہونے والے بیان میں اتھارٹی نے باور کرایا ہے کہ اس صورت میں نہر سوئز کے ذریعے تجارتی نقل و حرکت کے مجموعی حجم کا صرف 0.61 فی صد حصہ متاثر ہو گا۔ توقع ہے کہ خام پٹرول کی تجارت کے متاثر ہونے والے حصے کا تناسب صرف 12% سے 16 % ہو گا۔
نہر سوئز اتھارٹی کے اقتصادی یونٹ کے جائزے کے مطابق درج ذیل وجوہات کی بنا پر ایلات اور عسقلان کے درمیان پائپ لائن کے کام شروع کرنے سے نہر سوئز میں جہاز رانی پر واقعتا کوئی اثر نہیں پڑے گا :
۔ خلیجی عرب ممالک (بالخصوص امارات ، سعودی عرب اور کویت) خام پٹرول کی برآمد میں ایشیائی منڈی (بالخصوص چین، بھارت، جنوبی کوریا اور جاپان) پر انحصار کرتے ہیں۔ یہ خلیج کے علاقے سے پٹرولیم برآمدات کا 85% سے زیادہ تناسب ہے۔
۔ متعلقہ اعداد و شمار کے مطابق نہر سوئز کے ذریعے پٹرول کی تجارت کے مجموعی حجم میں امارات کا تناسب تقریبا 0.7 % ، سعودی عرب کا تناسب 4.9% اور کویت کا تناسب 1.4% ہے۔
۔ اقتصادی یونٹ کی رپورٹ کے مطابق نہر سوئز کے ذریعے عبور ہونے والی پٹرولیم مصنوعات کی تجارت کے تناسب میں 14.2% کا اضافہ ہوا ہے (ان مصنوعات کو پائپ لائن کے ذریعے منتقل کرنا دشوار ہے)۔ اس کے مقابل نہر سوئز سے گزرنے والی تجارت کے حجم میں خام پٹرول کے حصے میں صرف 8.8% کے قریب کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کی وجہ عالمی سطح پر پٹروکیمیکلز کے سیکٹر میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہے۔
۔ اقتصادی یونٹ کے اندازے کے مطابق نہر سوئز کے بدلے ایلات اور عسقلان کے بیچ پائپ لائن کے ذریعے منتقلی سے اخراجات اور منتقلی کے عرصے میں اضافہ متوقع ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ نہر سوئز سے گزرنے والے بحری جہازوں کے تنوع کے مطابق نہر کی آمدنی کے ذرائع بھی تنوع کے حامل ہیں۔ اس سلسلے میں بنیادی طور پر پٹرول آئل ٹینکروں پر انحصار نہیں ہے۔ آمدنی کا تقریبا 50% حصہ کنٹینروں کے حامل بحری جہازوں کا ہے۔ علاوہ ازیں خشک ٹھوس مواد کے حامل بحری جہازوں کا حصہ تقریبا 17% ہے۔ قدرتی مائع گیس کا تناسب تقریبا 5% ، گاڑیاں بردار جہازوں کا تناسب تقریبا 4%، پٹرولیم مصنوعات اور کیمیکلز کا حصہ تقریبا 12% جب کہ خام پٹرول کا حصہ 6.4% ہے۔ دیگر نوعیت کے جہازوں سے حاصل آمدنی 5.6% بنتی ہے۔