اسرائیلی طیاروں نے غزہ پر بمباری کی ہے جس میں 9 فلسطینی شہری شہید ہوگئے، شہید افراد میں اسلامی جہاد کے 3 سینئر ترین کمانڈر بھی شامل ہیں۔غیرملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے میں فلسطینی اسلامی جہاد کے ارکان کو نشانہ بنایا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے منگل کی صبح غزہ شہر، رفاح اور خان یونس میں رہائشی اپارٹمنٹس کو نشانہ بنایا۔شہید ہونے والوں میں القدس بریگیڈ کے کمانڈر خلیل بہیتینی (Khalil Bahitini)، اسلامی جہاد کے ترجمان طارق عزلدین (Tareq Ezzaldin) اور اسلامی جہاد کے سیکریٹری جہاد غنیم شامل ہیں۔
خلیل بہیتینی کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ اسلامی جہاد کے سینئر ترین کمانڈر تھے اور انہیں اسرائیل پر راکٹ حملوں میں ملوث قرار دیا گیا ہے۔فلسطینی وزارت صحت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی فوج کی بمباری میں 10 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے ہیں، زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔
دوسری جانب فضائی حملوں کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع نے جنوبی اسرائیل میں خصوصی حالت نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے اور غزہ کی اسرائیل سے جڑی سرحد بند کردی ہے۔
جوابی کارروائی کا خطرہ ہونے کے سبب اسرائیل نے اپنے جنوبی علاقے کے شہریوں کو بم شیلٹرز میں رہنے کا مشورہ دیدیا ہے، اور آج اسکول بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پچھلے ہفتے اسرائیل پر ایک سو سے زائد راکٹ برسائے گئے تھے، یہ کارروائی اسلامی جہاد کے سینئر رہنما قدیر عدنان کی اسرائیلی جیل میں بھوک ہڑتال سے موت کے سبب کی گئی تھی۔ عدنان 80 روز سے بھوک ہڑتال کے سبب چل بسے تھے۔