اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں بہتری عرب۔اسرائیل تنازع ختم کرنے کی طرف ’بڑی پیش رفت‘ ہوگی۔
غیر ملکی خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق بینجمن نیتن یاہو نے یروشلم میں امریکی ری پبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم کے ساتھ ملاقات کے دوران بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم سعودی عرب کے ساتھ معمول کے تعلقات اور امن چاہتے ہیں، ہم اسے عرب۔اسرائیل تنازع ختم کرنے کی طرف بڑی پیش رفت کے طور پر دیکھتے ہیں۔
بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ یہ معاہدہ اسرائیل سعودی عرب، خطے اور دنیا کے لیے تاریخی نتائج کا حامل ہو سکتا ہے۔
اسرائیل نے متعدد عرب ممالک کے ساتھ 2020 سے سفارتی تعلقات شروع کیے، جس میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین شامل ہیں لیکن ریاض نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے روک دیا ہے اور کہا ہے کہ اس طرح کے اقدامات کو فلسطینی ریاست کے اہداف کے حل سے جوڑنا چاہیے۔
بینجمن نیتن یاہو کی کوششوں کو گزشتہ مہینے ایک بہت بڑا دھچکا اس وقت لگا جب چین کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے میں اسرائیل کے بڑے علاقائی دشمن ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات بہتر ہوئے، ریاض میں ایرانی سفارتخانے نے 7 سالوں میں پہلی بار اپنے دروازے گزشتہ بدھ کو دوبارہ کھولے۔
علیحدہ سے اسرائیل کی وزارت خارجہ نے کہا کہ انہوں نے چین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔