سپاہ اسلام کے عظیم مجاہد شہید میجر جنرل قاسم سلیمانی پر بزدلانہ اور بہیمانہ حملہ کے لیے اسرائیلی انٹیلی جنس نے امریکہ کو خفیہ معلومات فراہم کی تھیں۔
نیویارک ٹائمز نےامریکی ذرائع کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ شہید میجرجنرل قاسم سلیمانی پرحملے کیلئے اسرائیلی انٹیلی جنس نے امریکہ کی معاونت کی تھی اور اسرائیلی خفیہ ایجنسی سے ہی امریکہ کو تصدیق ہوئی کہ جنرل قاسم سلیمانی دمشق سے بغداد کس طیارے میں آرہے ہیں۔؟
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کو ایک مخبر نے شام سے اطلاع دی تھی کہ قاسم سلیمانی کس طیارے میں سوار ہوں گے جس کے بعد اسرائیلی انٹیلی جنس نے مخبر کی اطلاع کی تصدیق کرتے ہوئے اس اطلاع کی توثیق کی تھی۔
نجی شامی ائیر لائن شام ونگز کے ائیربس اے 320 کے بغداد ائیر پورٹ پر پہنچنے کے بعد وہاں موجود امریکی جاسوسوں نے قاسم سلیمانی کی آمد کی اطلاع امریکی فوج کو دی جس کے بعد ہیلفائر میزائلوں سے لیس 3 امریکی ڈرون نے ہدف کو نشانہ بنایا۔
اس دوران انہیں کسی قسم کی دقت کا سامنا نہیں کرنا پڑا اس لئے کہ عراق کی فضائی حدود مکمل طور پر امریکہ کے زیراثر ہے۔ صیہونی وزیراعظم امریکی کارروائی سے پیشگی آگاہ تھے۔
ادھرامریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی قاسم سلیمانی پر حملے سے قبل امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپئو سے ٹیلی فونک گفتگو ہوئی تھی اور وہ خطے میں واحد رہنما تھے جو امریکہ کی اس کارروائی سے با خبرتھے۔
واضح رہے کہ 3 جنوری کو امریکہ نے بغداد میں میزائل حملہ کرکے ایرانی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی اور حشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر ابو مہدی مہندس کو بزدلانہ طور پر شہید کردیا تھا ۔ جس کے جواب میں ایران نے 8 جنوری کو جوابی کارروائی کرتے ہوئے عراق میں امریکی فوجی اڈے عین الاسد کو میزائلوں سے نشانہ بنایا۔ اس حملے میں 80 امریکی فوجی ہلاک اور 230 زخمی ہوئے تھے۔