امریکہ میں اسرائیل کے بائیکاٹ کی تحریک زور پکڑتی جا رہی ہے جس کے بعد ریاست وسکانسن نے بھی اسرائیل کا بائیکاٹ تحریک بی ڈی ایس کے حامی اداروں اور تنظیموں کے ساتھ سرکاری معاہدوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔
ریاست وسکانسن کے گورنر اسکاٹ واکر نے اپنے ایک حکم میں اسرائیل کے بائیکاٹ کے حامی اداروں اور تنظیموں کے ساتھ تجارتی معاہدوں کو ممنوع قرار دے دیا ہے۔
امریکہ کی تقریبا آدھی ریاستیں اب تک ایسے ہی اقدامات کر چکی ہیں جن کا مقصد ملک میں اسرائیل مخالف تحریک بی ڈی ایس کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو روکنا ہے۔
ریاست وسکانس امریکہ کی ایسی چوبیسویں ریاست ہے جس نے اسرائیل کے بائیکاٹ کی تحریک کے حامی اداروں کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر پابندی عائد کی ہے۔
امریکہ میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں اور تنظیموں نے مذکورہ ریاستوں کے اس اقدام کو ملکی آئین کے منافی اور آمرانہ قرار دیا ہے۔
بی ڈی ایس کے نام سے اسرائیل میں سرمایہ کاری اور تجارتی لین دین کی مخالفت کرنے والی عالمی تحریک کا قیام نو جولائی دو ہزار پانچ میں عمل میں آیا تھا جس کا مقصد فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات کی روک تھام کے لیے اس حکومت پر دباؤ بڑھانا ہے۔
بارہ برس سے جاری اس تحریک نے امریکہ سمیت پوری دنیا میں کافی اثر و رسوخ حاصل کر لیا ہے اور بہت سے شہری اور تجارتی ادارے نیز یونیورسٹیاں اور تحقیقاتی ادارے بھی اسرائیل کے بائیکاٹ کی اس تحریک میں شامل ہو گئے ہیں۔
ان اداروں اور تنظیموں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی نسل پرست حکومت کے خلاف بھی ویسے ہی بائیکاٹ کی ضرورت ہے جیسا کہ جنوبی افریقہ کی نسل پرست حکومت کے خلاف کیا گیا اور اسے پھے پسپائی پر مجبور کر دیا گیا تھا۔
بی ڈی ایس کا کہنا ہے کہ اسرائیل جنوبی افریقہ کی نسل پرست حکومت کے مقابلے میں تجارتی لحاظ سے کہیں زیادہ کمزور حکومت ہے اور مالی امداد یا تجارتی لین میں کمی کر کے اسرائیل کو انسانی حقوق کے احترام اور عالمی قوانین کی پابندی پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔
یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ امریکہ اور یورپ کی بعض معتبر یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں کی اس تحریک میں شمولیت کے باعث اسرائیل کے خلاف دباؤ میں کافی حد تک اضافہ ہوا ہے جس پر امریکہ اور یورپ میں اسرائیل کے حامی حلقوں میں کھلبلی مچ گئی ہے۔
اسرائیل کے حامی حلقے بی ڈی ایس تحریک پر یہودیت کی مخالفت کا الزام لگا کر صیہونیت کے خلاف اٹھنے والی اس عالمی تحریک کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔