ترکی کے تاریخی شہر استنبول کی ایک عدالت نے 2017 میں نائٹ کلب میں فائرنگ کرکے 39 افراد کو ہلاک کرنے والے حملہ آور کو 40 مرتبہ عمر قید اور دیگر جرائم پر 1300 سال سے زائد قید کی سزا سنادی۔
ترک خبر ایجنسی انادولو کی رپورٹ کے مطابق استنبول کے ہیوی پینل کورٹ نمبر 27 نے ازبک شہری عبدالقادر مشاریپوف کو آئین کی خلاف ورزی کرنے اور جان بوجھ کر ایک پولیس افسر سمیت 39 افراد کو قتل کرنے کے جرم میں سزا سنائی۔
رپورٹ کے مطابق مجرم کو 79 افراد کو قتل کرنے کی کوشش اور آتشی اسلحے کے قانون کی خلاف ورزی پر ایک ہزار 368 سال قید کی سزا بھی سنائی گئی۔
عدالت نے حملے کی دہشت گردی کے لیے منصوبہ بندی کرنے والے اور عبدالقادر مشاریپوف کی معاونت کرنے پر ایک اور ملزم الیاس مماساریپوف کو بھی سزا سنائی۔
دوسرے ملزم کو قتل اور اقدام قتل میں معاونت کرنے سمیت دیگر جرائم پر ایک ہزار 432 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
یاد رہے کہ ترکی کے ضلع اورٹاکوئے میں یکم جنوری 2017 کو رئینا نائٹ کلب میں نیوایئر کے موقع پر مسلح شخص نے فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں ایک پولیس افسر سمیت 39 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ہلاک ہونے والے افراد میں 27 غیر ملکی بھی شامل تھے جبکہ واقعے میں 79 افراد زخمی ہوئے تھے۔
پولیس نے واقعے کے 17 روز بعد 34 سالہ عبدالقادر مشاریپوف کو استنبول سے گرفتار کیا تھا۔
واقعے کے بعد ترک وزیر داخلہ صالح صوئلو نے بتایا تھا کہ حملے کے بعد پولیس نے علاقے میں آپریشن شروع کرکے حملہ آور کی تلاش کا کام شروع کردیا اور ہلاک شدگان میں ترکی کے 5 شہری بھی شامل ہیں۔
استنبول کے کے گورنر نے واقعے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک پولیس افسر بھی شامل ہے اور حملہ آوروں سے متعلق بتایا تھا کہ حملہ کرنے والا دہشت گرد ایک تھا۔
ترک حکام کا کہنا تھا کہ حملے سے قبل نائٹ کلب میں تقریباً 700 افراد موجود تھے جو سال نو کا جشن منارہے تھے۔