امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر فون ٹیپ کیے جانے کے اپنے دعووں پر قائم رہتے ہوئے جرمن چانسلر انگلیلا میرکل سے کہا ہے کہ ’کم از کم ہم دونوں میں کچھ تو مشترک ہے۔‘
اطلاعات کے مطابق امریکی سابق صدر کے زیر انتظام کام کرنے والی انٹیلیجنس ایجنسیوں نے انگلیلا میرکل کے فون کی نگرانی کی تھی جس پر شدید رد عمل سامنے آیا تھا۔
تاہم ریپبلکن اور ڈیموکریٹک کانگریسی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ انھیں ڈونلڈ ٹرمپ کے فون ٹیپ کیے جانے کے دعوے پر یقین نہیں ہے۔
خیال رہے کہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل اس وقت امریکہ کے دورے پر ہیں جہاں انھوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی ہے۔
ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے نیٹو اور تجارت جیسے مسائل پر بات چیت کی۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بعد میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں فون ٹیپ کیے جانے کے حوالے سے بات کی جس پر انگیلا میرکل نے کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔
اس دوران امریکی صدر سے پوچھا گیا کہ کیا انھیں اپنی ٹوئٹس پر پچھتاوا ہوتا ہے؟ جس پر انھوں نے کہا کہ ’کبھی کبھار‘۔
دونوں رہنما تجارت، دفاع اور نیٹو تعلقات سمیت کئی اہم مسائل پر بات کریں گے
ان کا کہنا تھا کہ ’یہی راستہ ہے جب میڈیا سچ نہ بتا رہا ہو۔‘
انگیلامیرکل کے ساتھ امریکی دورے پر سیمنز، شیفر اور بی ایم ڈبلیو جیسی بڑی جرمن کمپنیوں کے اعلیٰ افسران بھی ساتھ ہیں۔
محترمہ میرکل کا دورہ امریکہ منگل سے شروع ہونے والا تھا لیکن برفیلے طوفان کی وجہ سے اسے موخر کر دیا گيا۔
جمعے کے روز بات چیت سے قبل جرمن چانسلر نے جرمن اخباروں سے بات چیت میں کہاتھا کہ ٹرمپ کے ساتھ پہلی ملاقات کے تئیں وہ پرامیدیں ہیں۔
انھوں نے کہا: ‘ہمیشہ ہی ایک دوسرے کے بارے بات کرنے کے بجائے ایک دوسرے سے بات چیت کرنا بہتر ہوتا ہے۔’
امریکی صدر نے اپنی انتخابی مہم کے دوران امریکہ میں کار بنانے والی جرمن کمپنیوں پر اضافی ٹیکس نافذ کرنے کی دھمکی دی تھی اور جرمنی سے دفاعی بجٹ میں اضافہ کرنے کو کہا تھا۔
اس پر جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ امریکہ میں بہت زیادہ براہ راست جرمن سرمایہ کاری ہے۔ انھوں نے کہا کہ ‘امریکہ میں بی ایم ڈبلیو کا تنہا پلانٹ جنرل موٹرز اور فورڈ دونوں سے بھی زیادہ کاریں امریکہ سے برآمد کرتا ہے۔ میں یہ سب بہت واضح کروں گي۔’
میرکل کا جہازتصویر کے کاپی رائٹEPA
میرکل کا دورہ امریکہ منگل سے شروع ہونے والا تھا لیکن برفیلے طوفان کی وجہ سے اسے موخر کر دیا گيا
دونوں رہنماؤں کے درمیان بعض کلیدی مسائل پر اختلافات پائے جاتے ہیں جس کا دونوں نے کھل کا اظہار بھی کیا اس تناظر میں اس دورے کو بڑی اہمیت دی جا رہی ہے۔
جنوری میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جرمن چانسلر نے لاکھوں پناہ گزینوں کو جرمنی میں آنے کی اجازت دے کر تباہ کن غلطی کی۔
اس کے رد عمل میں محترمہ میرکل نے کہا تھا کہ یورپ کو ٹرمپ سے سکھنے کی ضرورت نہیں اور وہ اپنی ذمہ داریاں خود سمجھتا ہے۔ ہم یورپیئن کی تقدیر خود ہمارے ہاتھوں میں ہے۔’