صرف گذشتہ سال (2021) میں دنیا بھر سے بچوں کی 85 ملین سے زائد فحش تصاویر اور ان سے زیادتی کی ویڈیوز انٹرنیٹ پر ڈالی گئیں۔
یہ ہوشربا انکشاف یورپین کمیشن کی جانب سے آج بچوں کے آن لائن جنسی استحصال کو روکنے اور ان کا مقابلہ کرنے کے لیے نئی یورپین قانون سازی کی تجاویز پیش کرنے کے موقع پر کیا گیا۔
اس موقع پر بتایا گیا بچوں کا یہ استحصال وسیع تر ہے اور یہ کہ شاید بہت سے کیسز ایسے ہیں جن کی اطلاع ہی نہیں دی گئی۔
یورپین کمیشن کی جانب سے بچوں کا استحصال روکنے کی ان نئی تجاویز کا اعلان کمیشن کی نائب صدر دبرروکا سوئشا اور کمشنر برائے ہوم افئیرز یلوا جانسن نے کیا۔
ان تجاویز کے ابتدایہ میں بتایا گیا کہ کوویڈ-19 وبائی مرض نے اس مسئلے کو مزید بڑھادیا ہے۔
انٹرواچ فاؤنڈیشن کے مطابق گذشتہ سال بچوں کے جنسی استحصال کی تصدیق شدہ رپورٹس میں 64 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
مزید بتایا گیا کہ انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے اور سماجی رابطوں کی ٹیک کمپنیوں کا موجودہ نظام بچوں کی مناسب حفاظت کے لیے ناکافی ثابت ہوا ہے۔
اس دوران کسی کا نام لیے بغیر یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ بچوں کے جنسی استحصال کی تمام رپورٹس میں سے 95 فیصد صرف ایک کمپنی سے آئی ہیں۔
مجوزہ نئی قانون سازی میں تجویز کیا گیا کہ ایسے مواد کو اب سروس فراہم کنندگان اپنے خرچ پر پتہ لگانے، رپورٹ کرنے اور اسے انٹرنیٹ سے ہٹانے کے پابند ہوں گے۔
اس دوران بتایا گیا کہ بچوں کے اس بڑھتے ہوئے جنسی استحصال کو روکنے کے لیے ایک نیا آزاد ای یو مرکز قائم کیا جائے گا جو ان خدمات فراہم کرنے والوں کو ایک مہارت کے مرکز کے طور پر کام کر کے شناخت شدہ مواد پر قابل اعتماد فراہم کرنے، فراہم کنندگان سے رپورٹس وصول کرنے اور ان کا تجزیہ کرکے غلط رپورٹس کی نشاندہی اور ان تک رسائی کو روکنے کے لیے سہولت فراہم کرے گا۔
بتایا گیا ہے کہ مجوزہ قوانین بچوں کو مزید بدسلوکی سے بچانے، مواد کو آن لائن ظاہر ہونے سے روکنے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں بھی مدد کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جے پور خاندان کے پاس ریکارڈ دستیاب ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو وہ فراہم کریں گی۔
دیا کماری نے دعویٰ کیا کہ مغل حکمران شاہ جہاں نے اُن کے خاندان کی زمین پر قبضہ کر لیا تھا۔
اُنہوں نے کہا کہ زمین کے بدلے میں معاوضہ دیا گیا لیکن کتنا تھا، قبول ہوا یا نہیں، میں یہ نہیں کہہ سکتی کیونکہ میں نے ہمارے ’پوٹھی خانہ‘ میں موجود ریکارڈ کا مطالعہ نہیں کیا ہے لیکن زمین ہمارے خاندان کی تھی اور شاہ جہاں نے اسے حاصل کر لیا تھا۔
دیا کماری نے مزید کہا کہ چونکہ وہاں کوئی عدلیہ نہیں تھی، اس لیے اس وقت کوئی اپیل نہیں کی جا سکتی تھی۔ ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے بعد ہی چیزیں واضح ہوں گی۔
جب بی جے پی رہنما دیا کماری سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا جے پور کے سابق شاہی خاندان کی جانب سے بھی عدالت میں درخواست دائر کی جائے گی؟ تو اُنہوں نے کہا کہ وہ ابھی اس کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس بات کا جائزہ لیں گے کہ کیا اقدامات کیے جائیں۔
واضح رہے کہ بی جے پی رہنما نے ’تاج محل‘ میں ہندو دیوتاؤں کی مورتیوں کی موجودگی کا دعویٰ کرتے ہوئے، ’تاج محل‘ کے بند 22 کمروں کو کھولنے کے لیے ہائی کورٹ میں پیٹیشن دائر کی ہے جس کی سماعت آج ہوگی۔