کانپور: ایک بار پھرمساجد سے لاؤڈ اسپیکر اتارنے کا عمل شروع ہونے سے لوگوں میں تذب پر اظہار تشویش وپولیس کے طریقہ کار سے ہو رہی پریشانیوں کے حل کے لئے جمعیۃ علماء اترپردیش کے نائب صدر مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی نے آج یہاں جمعیۃ دفتر رجبی روڈ میں مقامی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جمعیۃ علماء کے ذمہ داران خود اس بات کی اپیل کرتے ہیں کہ لاؤڈ اسپیکر حسب ضرورت استعمال کیا جائے اور دوسروں کی تکلیف کا خیال رکھا جائے،
یہی بات ہائی کورٹ اورسپریم کورٹ نے بھی کہی ہے۔ کورٹ نے آواز کا جو پیمانہ طے کیا ہے شہر و اطراف کے اضلاع کی تمام مساجد میں اس پر پہلے سے ہی عمل ہوتا چلا آرہا ہے ۔ لیکن اس کے باوجود شہر کانپور سمیت صوبے کے کئی اضلاع سے مساجد سے لاؤڈ اسپیکر اتروا نے کی شکایتیں موصول ہوئیں ہیں ۔
مولا نا امین الحق عبداللہ قاسمی نے سپریم کورٹ کی طرف جاری ہدایت کی روشنی میں بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور انتظامیہ کی طرف سے عوام کیلئے اس بات کی پوری وضاحت ہونی چاہئے کہ اصل گائڈ لائن کیا ہے؟ لاؤڈ اسپیکر اتارنا ہے یا آواز کو سپریم کورٹ کے طے کردہ پیمانے کے مطابق کرنا ہے؟ اس کنفیوژن کو جلد دور کیا جانا چاہئے تاکہ جو پیمانہ سپریم کورٹ نے طے کیا ہے اس پر عمل درآمد ہو اور انتظامیہ اور لوگ سبھی مطمئن ہوجائیں۔
آئے دن اس طرح کی کارروائیوں سے بچا جائے۔ اس کی وجہ سے لوگوں میں اضطراب پیدا ہوجاتا ہے۔ مولانا نے کہا کہ جہاں تک آواز کا سوال ہے تو کم لاؤڈ اسپیکر میں آواز تیز ہوسکتی ہے اور زیادہ لاؤڈ اسپیکر میں بھی آواز کم کی جا سکتی ہے۔ مولانا نے کہا کہ تقریبا دو سال قبل متعدد مقامات پر پانچ، چھ سے آٹھ تک لاؤڈ اسپیکر لگے ہوئے تھے۔
اس وقت چار سے زائد لاؤڈ اسپیکر نہ لگانے کی بات کہی گئی تھی جس پر اکثر جگہ عمل کیا گیا۔ سال گزشتہ اس میں بھی اچانک آکر دو اسپیکر اتارنے کی شکایتیں آئیں اسی سلسلہ کو آگے بڑھاتے ہوئے امسال گزشتہ دنوں اچانک رات کے وقت سارے اسپیکر اتارنے کی بات کہنا مناسب طرز عمل نہیں ہے۔پولیس کے رویوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم خود ہی صوتی آلودگی کے خلاف ہیں، تو اس طرح سے کارروائی نہ کی جائے کہ فرقہ وارانہ تفریق کا احساس پیدا ہو بلکہ سبھی طبقات کے ساتھ یکساں انصاف کا معاملہ کرتے ہوئے قانون کا نفاذکیا جائے۔مولانا نے مسلمانوں سے بھی اپیل کی کہ وہ مساجد کے لاؤڈاسپیکروں کی انتظامیہ سے اجازت لینے کے لیے قانونی کارروائی پوری کریں اور اگر کسی جگہ کوئی پریشانی پیش آئے تو مرکزی اور صوبائی جمعیۃ کے ذمہ داروں سے رابطہ کریں ۔مولانا نے بتایا ہم نے خود اور ہم سے پہلے ہمارے والد گرامی مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمیؒ سابق صدر جمعیۃ علماء اتر پردیش نے صوتی آلوگی کے خلاف بڑے پیمانے پر تحرکیں چلائی ہیں
اور عوام کی اکثریت نے جمعیۃ علماء کی اپیل پر عمل کیا ہے۔ آخر میں مولانا عبد اللہ نے بتایا کہ لاؤڈ اسپیکر اتروانے کے تعلق سے موصول شکایتوں کے لئے انہوںنے شہری جمعیۃ علماء کے سکریٹریان قاری عبدالمعید چودھری، مولانا انصار احمد جامعی اور آفس سکریٹری محمد سعد کے ہمراہ کانپور کے پولیس کمشنر سے ملاقات کرکے ان سے ذمہ داران مساجد کو رات کے وقت پریشان نہ کرنے سرکاری گائیڈ لائن پر دن کے وقت ہی عمل در آمد یقینی کرانے اور لوگوں سے ہمدردانہ اور خیرخواہانہ رویہ اختیار کی درخواست کی ہے۔ اس پر پولیس کمشنر نے کہا ہے کہ ہماری طرف سے اس بات کی سخت ہدایت ہے،چار بجے سرکولر جاری ہوگیا تھا۔ رات کے وقت جو صورتحال پیش آئی وہ نچلی سطح کے افسران کا عمل تھا۔ انہوں نے اس پر جواب طلب کرنے کا یقین دلاتے ہوئے مزید ہدایات جاری کرنے کی بات کہی ہے۔