نئی دہلی۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے محکمہ سوشیالوجی نے اسکالر اور جہدکار صفورہ زرخر کے داخلے کی منسوخی کو منظوری دیدی ہے‘ صفورہ کو 2020فسادات کے ضمن میں گرفتار کیاگیاتھا‘ منظوری کی وجہہ سے یونیورسٹی کے ایک سینئر اہلکار نے مقالوں کے کام میں ان کی ”غیراطمینان بخش“ پیش رفت بتائی ہے۔
اس معاملے پر منظوری محکمہ بورڈ آف اسٹیڈیز(بی او ایس) نے دی ہے جو مذکورہ محکمہ کا سب سے اونچا فیصلہ ساز شعبہ ہے۔مذکورہ اہلکار نے کہاکہ ڈین کے دفتر سے اعلامیہ کی اجرائی مجوزہ ایام میں عمل میں ائے گی۔
محکمہ سوشیالوجی میں زرخر کا داخلہ ایم فل/پی ایچ ڈی پروگرام کے تحت ہوا تھا۔ درایں اثناء صفورہ نے انتظامیہ پر امتیازی سلوک کرنے اور رنجش رکھنے کاالزام لگایاہے۔صفورہ اور جواہرلال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے چند طلبہ کو نارتھ ایسٹ دہلی میں فبروری2020کے وقت پیش ائے فسادات کا”ماسٹر مائنڈ‘‘ ہونے کا مورد الزام ٹہرایاگیاہے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مذکورہ اہلکار نے پی ٹی ائی کو بتایاکہ ”سالوں سے زرخر کو توسیع دی گئی او ریونیورسٹی نے ان کی مدد کرنے کی ہر ممکن کی کوشش کی مگر ان کے مظاہرہ اطمینان بخش نہیں رہا ہے۔ انکے سوپر وائزر اور ریسرچ اڈوائز کمیٹی(آ راے سی) نے ان کے داخلے کی منسوخی کے لئے سفارش کی ہے“۔ آر اے سی کے سفارشات کو بعد میں ریسرچ کمیٹی محکمہ (ڈی آر سی) نے منظوری دی ہے۔
مذکورہ اہلکار نے کہاکہ ”قطعی فیصلہ بورڈ آف اسٹیڈیز کی جانب سے لیاجاتا ہے۔ہم مجوزہ ایام میں اس ضمن میں اعلامیہ کی توقع کررہے ہیں“۔ چہارشنبہ کے روز زرخر نے یہ ٹوئٹ کیاتھا کہ ان کی درخواست ایم فل مقالوں کی توسیع کے لئے اٹھ ماہ سے روک کر رکھی گئی ہے۔ انہوں نے پی ٹی ائی کوفون پر بتایاکہ انہوں نے آر اے سی کو زبانی یہ جانکاری دی ہے کہ انہیں توسیع نہیں دی گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ”مجھے ڈر ہے کہ میرا داخلہ بہت جلد منسوخ کردیاجائے گا۔یہ شدید امتیازی سلوک ہے اور کوئی اہلکار ردعمل پیش نہیں کررہا ہے۔ میں نے ہر ممکن دروازہ کھٹکھٹایا مگر کوئی رسائی نہیں ہوئی ہے“۔
چہارشنبہ کے روز زرخر نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر نجمہ اختر کو بھی ایک مکتو ب تحریر کرتے ہوئے کہاکہ وہ انتظامیہ کے ہاتھوں ہراسانی اور تضحیک کا شکار ہورہی ہیں۔
یونیورسٹی نے جمعرات کے روز ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہاکہ زرخر نے کویڈ توسیع کی مدت ختم ہونے سے قبل اپنا کام مکمل نہیں کیاہے جو فبروری6تک تھا اور یوجی سی اعلامیہ کی توسیع کے مطابق کوئی مزید کویڈ توسیع نہیں ہے جیسا کہ اسکالر کی جانب سے دعوی کیاجارہا ہے۔
کئی طلبہ تنظیم بشمول اے ائی ایس اے‘سی ایف ائی‘ ڈی ائی ایس ایس سی اورفیٹرنٹی مومنٹ نے ایک ریسرچ اسکالر کے ساتھ ”بے انتہا ایذا رسانی اور غیرمنصفانہ سلوک“ کی مذمت کی ہے۔