آسام میں گزشتہ تین ہفتوں میں جاپانی انسفلائٹس سے کم از کم 38 لوگوں کی موت ہو گئی جب کہ 251 اس بیماری کی زد میں ہیں۔ مریضوں کی بڑھتی تعداد کو دیکھتے ہوئے محکمہ صحت نے اس بیماری سے نمٹنے کے لیے کئی اہم اقدامات کیے ہیں۔ افسران نے جمعہ کے روز اس سلسلے میں تفصیلی جانکاری دی اور لوگوں کو بیدار کیا۔ جمعہ کے روز ہی وشوناتھ ضلع سے ایک تازہ موت کی خبر بھی موصول ہوئی۔
قومی صحت مشن (این ایچ ایم) کے مطابق یکم جولائی سے ریاست کے 35 اضلاع میں سے 20 سے زائد میں ویکٹر سے پیدا بیماری سے متاثر ہونے کے بعد کم از کم 38 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ این ایچ ایم افسران کی ہدایت پر حالات پر نظر رکھنے اور انسداد کی ترکیب کرنے کے لیے ضلع ریپڈ رسپانس ٹیموں کی تشکیل کی گئی ہے۔
جاپانی انسفلائٹس اور ملیریا ہر سال آسام میں کئی لوگوں کی جان لیتے ہیں، خصوصاً مانسون کے موسم کے دوران جو عام طور پر مئی سے شروع ہوتا ہے اور اکتوبر تک پھیلا رہتا ہے۔ چیف سکریٹری ہیلتھ اویناش جوشی اور این ایچ ایم کے ڈائریکٹر ایم ایس لکشمی پریا ضلع افسران کے رابطے میں ہیں اور انھیں حالات سے نمٹنے کے لیے سرگرم رہنے کو کہا ہے۔
این ایچ ایم نے جاپانی انسفلائٹس کے قہر سے پیدا حالات سے نمٹنے کے لیے ایک اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیڈر اور گائیڈ لائن بھی جاری کیے ہیں اور طبی اہلکار بیماری کے خلاف بڑے پیمانے پر بیداری مہم چلا رہے ہیں۔ افسران نے کہا کہ گزشتہ سال جاپانی انسفلائٹس کے سبب کم از کم 40 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔ قابل ذکر ہے کہ جاپانی انسفلائٹس اہم طور سے مانسون کے دوران متاثرہ مچھروں کے ذریعہ پھیلتا ہے۔