مائیکرو بلاگنگ ویب سائیٹ ‘ٹویٹر’ نے لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کے بیٹے جواد نصراللہ کا اکائونٹ بھی بلاک کردیا۔ ٹویٹر کی طرف سے یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب گذشتہ منگل کوامریکا نے جواد نصراللہ کو بلیک لسٹ کردیا تھا۔
‘ٹویٹر’ کا دعویٰء ہے کہ جواد نصراللہ اپنے سخت موقف اور متنازع فتووں کی تشہیر کے لیے اس پلیٹ فارم کو استعمال کرتا تھا جو کہ ٹویٹر کی پالیسی کے خلاف ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ جواد نصراللہ کے خلاف بار بار شکایات آتیں اور اس کا اکاونٹ بلاک کردیا جاتا مگر وہ نیا اکاونٹ بنا لیتا تھا۔
گذشتہ ہفتے امریکی محکمہ خارجہ نے حزب اللہ کے رہ نما حسن نصراللہ کے بیٹے جواد نصراللہ پر پابندیاں عاید کردی تھیں۔
امریکا نے جواد جو حزب اللہ کے ایک سینئر کمانڈر بھی ہیں کو عالمی دہشت گرد قرار دیا ہے۔
پابندیوں میں اس کی تمام جائداد کو منجمد کرنے کے ساتھ کام کرنے والے بریگیڈ کو بھی پابندیوں میں شامل کیا گیا ہے۔
محمد جواد نصراللہ کون ہیں؟
لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصراللہ کے 29 سالہ بیٹے محمد جواد حسن نصراللہ چار بچوں کے باپ ہیں اور بیروت کے جنوبی علاقے میں رہائش پذیر ہے۔
وہ اپنے بڑے بھائی ہادی کے بعد نصراللہ کا دوسرا بیٹا ہے۔ ھادی 1997ء میں جنوبی لبنان میں اسرائیلی فوج کے ساتھ تصادم میں مارا گیا تھا۔جواد کے دو دیگر بھائی محمد علی اور محمد مہدی اور ایک بہن زینب ، جو شادی شدہ اور ایران کے دینی مدرسے میں تعلیم حاصل کررہی ہے۔
جواد حزب اللہ میں ایک خصوصی یونٹ میں ایک سینیر کمانڈر ہے اور وہ شام کی جنگ میں بھی پیش پیش رہا ہے۔
وہ ایران کی قدس فورس اور فلسطینی تنظیم حماس کے بھی کافی قریب ہے۔ امریکا نے اس پر حماس کے لیے فنڈز جمع کرنے کا بھی الزام عاید کیا ہے۔