اسرائیلی پولیس نے آج صبح طلوع فجر سے قبل یروشلم کی مسجد اقصیٰ کے احاطے میں درجنوں نمازیوں پر حملہ کردیا جسے اسرائیلی پولیس نے ’فسادات کا ردعمل‘ قرار دیا ہے۔
انتہا پسند صیہونیوں نے غاصب اسرائیلی فوجیوں کی پشتپناہی میں مسجدالاقصی کو اپنی جارحیت کا نشانہ بنایا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں ’رائٹرز‘ اور ’اے ایف پی‘ کے مطابق اس واقعے کے ردعمل میں مقبوضہ مغربی کنارے میں شدید احتجاج دیکھنے میں آیا، اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ جنوبی قصبوں میں سائرن بجنے کے بعد غزہ سے اسرائیل کی جانب 9 راکٹ فائر کیے گئے۔
مقبوضہ مغربی کنارے اور یروشلم میں گزشتہ ایک سال کے دوران تشدد میں اضافہ ہوا ہے اور رواں ماہ کشیدگی میں مزید اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ مسلمانوں کا مقدس مہینہ رمضان، یہودیوں کا مذہبی تہوار ’پاس اوور‘ اور مسیحیوں کا تہوار ’ایسٹر‘ لگ بھگ ایک ساتھ منایا جارہا ہے۔
فلسطینی ہلال احمر نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کے احاطے میں اسرائیلی پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں ربڑ کی گولیاں داغے جانے اور تشدد سے 7 فلسطینی زخمی ہوئے جبکہ اسرائیلی فورسز اس کے طبی عملے کو مسجد اقصیٰ جانے سے روک رہی ہیں۔
مسجد کے باہر موجود ایک بزرگ خاتون نے خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کو روتے ہوئے بتایا کہ ’میں ایک کرسی پر بیٹھی قرآن پڑھ رہی تھی کہ انہوں نے اسٹن گرینیڈ پھینکے اور ان میں سے ایک میرے سینے پر بھی لگا‘۔
اسرائیلی پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ آتش بازی، لاٹھیوں اور پتھروں سے لیس نقاب پوش مشتعل افراد کی مسجد میں موجودگی کے سبب انہیں مجبوراً مسجد کے کمپاؤنڈ میں داخل ہونا پڑا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’جب پولیس اندر داخل ہوئی تو ان پر پتھراؤ کیا گیا اور مسجد کے اندر موجود مشتعل افراد کے ایک بڑے گروپ کی جانب سے آتش بازی کی گئی جس کے نتیجے میں ایک پولیس افسر کی ٹانگ زخمی ہوگئی۔
مسجد اقصیٰ کے احاطے میں حالیہ چند برسوں کے دوران پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے، اس احاطے کو یہودیوں کے لیے ’ٹمپل ماؤنٹ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
فلسطینی گروہوں کی جانب سے نمازیوں پر اسرائیل کے حملوں کی مذمت کی گئی ہے جنہوں نے اسے جرم قرار دیا ہے۔
مسجد اقصیٰ کے احاطے میں حالیہ چند برسوں کے دوران پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے—فوٹو: رائٹرز
فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے کہا کہ ’ہم مقدس مقامات پر حدود کی پاسداری نہ کرنے والوں کو خبردار کرتے ہیں، یہ اقدام ایک بڑے دھماکے کو جنم دے گا‘۔
اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے حالیہ امریکی کوششوں میں اردن اور مصر بھی شامل ہیں، دونوں ممالک نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے علیحدہ علیحدہ بیانات جاری کیے ہیں۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز (جن کی فوری طور پر تصدیق نہ ہوسکی) میں شدید آتش بازی دیکھی گئی اور پولیس مسجد کے اندر لوگوں پر تشدد کرتے نظر آئی۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ غزہ سے اسرائیل کی جانب 9 راکٹ فائر کیے گئے، جن میں سے کم از کم 4 روک لیےگیا اور 4 کھلے علاقوں میں گرے۔