نئی دہلی، 27 اکتوبر (یو این آئی) ریلائنس جیو ملک کے دور دراز علاقوں کو جوڑنے کے لیے ‘جیو اسپیس فائبر’ کے نام سے ایک نئی ٹیکنالوجی لایا ہے۔ ’جیو اسپیس فائبر‘ ایک سیٹلائٹ پر مبنی گیگا فائبر ٹیکنالوجی ہے، جو ان دور دراز علاقوں کو جوڑ دے گی جہاں فائبر کیبل کے ذریعے براڈ بینڈ کنیکٹیویٹی فراہم کرنا مشکل ہے۔
یہ سروس ملک بھر میں انتہائی سستی قیمتوں پر دستیاب ہوگی۔ جیو نے اس ٹیکنالوجی کی 27 سے 29 اکتوبر تک دہلی کے پرگتی میدان میں ہونے والی انڈیا موبائل کانگریس میں نمائش کی ہے۔
بھارتکے چار انتہائی دور دراز مقامات کو جیو سپیس فائبر کے ذریعے جوڑا گیا ہے۔ ان میں گجرات کا گر نیشنل پارک، چھتیس گڑھ کا کوربا، اڑیسہ کا نبرنگ پور اور آسام کا او این جی سی۔جورہاٹ شامل ہیں۔
جیو فائبر اور جیو ایئر فائبر کے بعد ریلائنس جیوکے کنیکٹی ویٹی پورٹ فولیو میں یہ تیسری بڑی ٹیکنالوجی ہے۔ ایس ای ایس کمپنی کے سیٹلائٹس کو ‘ جیو اسپیس فائبر’ کے ذریعے دور دراز علاقوں تک براڈ بینڈ کنیکٹیویٹی فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ اس کا مطلب ہے کہ ’ جیو سپیس فائبر‘ اب کہیں بھی اور کسی بھی وقت قابل اعتماد ملٹی گیگا بٹ کنیکٹیویٹی فراہم کرے گا۔ ’جیو اسپیس فائبر‘ چیلنجنگ علاقوں میں سیٹلائٹ پر مبنی انٹرنیٹ خدمات فراہم کرنے کے لیے اختراعی اور جدید این جی ایس او ٹیکنالوجی کا استعمال کرے گا۔
ریلائنس جیو انفوکوم لمیٹڈ کے چیئرمین آکاش امبانی ے کہا، جیو ہندوستان میں لاکھوں گھروں اور کاروباروں کو براڈ بینڈ انٹرنیٹ کا پہلا تجربہ لایا۔ جیو سپیس فائبر کے ساتھ ہم لاکھوں غیر منسلک لوگوں کا احاطہ کریں گے۔ آن لائن حکومت، تعلیم، صحت اور تفریحی خدمات سے، جیو سپیس فائبر ہر ایک کو، ہر جگہ سے جوڑ دے گا۔
ایس ای ایس کے چیف اسٹریٹجی آفیسر جان پال ہیمنگوے نے کہا، “جیو کے ساتھ مل کر، ہمیں ایک منفرد حل کے ساتھ حکومت ہند کے ڈیجیٹل انڈیا اقدام کی حمایت کرنے پر فخر ہے۔ اس کا مقصد بھارت میں کسی بھی مقام سے فی سیکنڈ متعدد گیگابٹ تھرو پٹ فراہم کرناہے۔
ٹیلی کام سیکٹر سے وابستہ ماہرین کا ماننا ہے کہ ’ جیو سپیس فائبر‘ میں دیہی ہندوستان کا چہرہ بدلنے کی طاقت ہے۔ سستی، قابل بھروسہ اور تیز رفتار انٹرنیٹ سے منسلک ہونے سے دور دراز علاقوں میں تعلیم اور صحت کے شعبے میں بڑی تبدیلیوں کی توقع ہے۔ دور دراز کے سرکاری سکول سیٹلائٹ کنیکٹیویٹی کے ذریعے انٹرنیٹ کی دنیا سے منسلک ہو سکیں گے۔ تعلیم کے معیار میں نمایاں بہتری کے ساتھ ساتھ تعلیم میں عدم مساوات میں بھی کمی آئے گی۔ ان علاقوں میں بنیادی صحت کی دیکھ بھال، ویکسینیشن، نیوٹریشن اور کمیونٹی ویلفیئر کا ڈیٹا حقیقی وقت میں دستیاب ہو گا جس سے مقامی حکومتیں درست اور سٹیک فیصلے لے سکیں گی۔