جموں: جموں وکشمیر کے ضلع سانبہ میں بین الاقوامی سرحد کے رام گڑھ سیکٹرکے بابا چملیال علاقہ میں گذشتہ رات پاکستانی رینجرس کی طرف سے بھارتی فوج کی چوکیوں کو نشانہ بناکر مارٹر گولے داغے گئے جس کے نتیجے میں بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کے 4 اہلکار ہلاک جبکہ پانچ دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔
مہلوکین میں بی ایس ایف کے تین افسر بھی شامل ہیں۔ بی ایس ایف جموں فرنٹیئرکے انسپکٹر جنرل رام اوتار نے یو این آئی کو بتایا ‘پاکستانی رینجرس کی جانب سے گذشتہ رات دیر گئے بی ایس ایف کی سرحدی چوکیوں کو نشانہ بناکر شدید فائرنگ کی گئی اور مارٹر گولے داغے گئے ‘۔ انہوں نے بتایا ‘ ہم نے پاکستان کی اس بلااشتعال اور شدید گولہ باری و مارٹر شلنگ میں اپنے چار جوان کھودیے ۔ ان میں ایک اسسٹنٹ کمانڈنٹ رینک کا افسر بھی شامل ہے ‘۔ رام اوتار نے بتایا کہ پاکستانی رینجرس اور بی ایس ایف کے درمیان حال ہی میں جنگ بندی معاہدے پر سختی سے عمل درآمد کرنے کا عہد و پیمان ہوا تھا لیکن پاکستانی رینجرس اس کی خلاف ورزی کا مرتکب ہواہے ۔ دفاعی ذرائع نے یو این آئی کو بتایا ‘رام گڑھ سیکٹر کے بابا چملیال علاقہ میں گذشتہ رات قریب ساڑھے دس بجے پاکستان کی طرف سے گولہ باری کا سلسلہ شروع ہوا جو رات کے قریب 2 بجے تک جاری رہا’۔ انہوں نے بتایا ‘اپنے ساتھیوں کی ہلاکت کے باوجودبی ایس ایف اہلکاروں نے پاکستانی رینجرس کی بلااشتعال فائرنگ اور مارٹر شلنگ کا موثر اور منہ توڑ جواب دیا’۔ ریاستی پولیس کے سربراہ ڈاکٹر شیش پال وید نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا ‘رام گڑھ سیکٹر میں سرحد پار سے ہونے والی فائرنگ کی وجہ سے ایک اسسٹنٹ کمانڈنٹ کے سمیت بی ایس ایف کے 4 جوان شہید جبکہ پانچ دیگر زخمی ہوئے ۔ مہلوک جوانوں کے اہل خانہ اور رشتہ داروں کے ساتھ میری دلی تعزیت’۔ مہلوک بی ایس ایف اہلکاروں کی شناخت اسسٹنٹ کمانڈنٹ جتیندرا سنگھ ساکنہ جے پور راجستھان، سب انسپکٹر راجنیش کمار ساکنہ اترپردیش، اسسٹنٹ سب انسپکٹر رام نواس ساکنہ سکر راجستھان اور کانسٹیبل ہنس راج گرجار ساکنہ الوار راجستھان کی حیثیت سے کی گئی ہے ۔ واضح رہے کہ ہند و پاک ڈائریکٹر جنرل آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) نے 29 مئی کو ہاٹ لائن پر بات چیت کی جس کے دوران دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عمل کرنے پر اتفاق ہوا۔ یہ بھی اتفاق ہوا تھا کہ دونوں ہی طرف مستقبل میں جنگ بندی کی خلاف ورزی نہیں کریں گے ۔ ہندوستانی فوج کے مطابق یہ بات چیت پاکستان کے فوجی آپریشن ڈائریکٹر جنرل کی پہل پر ہوئی تھی۔ پاکستان کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی تجویز رکھی گئی تھی جسے ہندوستان نے قبول کرلیا تھا۔ دونوں فریقوں نے طے کیا تھا کہ کسی بھی مسائل کو ہاٹ لائن اور فلیگ میٹنگ جیسے بات چیت کے موجودہ ذرائع سے حل کیا جائے گا۔ تاہم ہند و پاک ڈی جی ایم اوز کی جانب سے ایک دوسرے سے کئے گئے عہد و پیمان کی پہلی خلاف ورزی 3 جون کو ہوئی۔ تب پاکستان کی فائرنگ سے جموں میں دو بی ایس ایف اہلکار ہلاک جبکہ کچھ عام شہریوں سمیت دس دیگر زخمی ہوئے تھے ۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق سرحد کے دوسری طرف بھی ہلاکتیں ہوئی تھیں۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق جموں وکشمیر میں بین الاقوامی سرحد اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر رواں برس سرحدی شلنگ کی وجہ سے 50 لوگ مارے گئے جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے ۔ مہلوکین میں 24 سیکورٹی فورس اہلکار بھی شامل ہیں۔ ان اعداد وشمار کے مطابق اس سال اب تک پاکستان نے 1200 سے زائد بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے ۔ یہ بات یہاں قابل ذکر ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان 1999 ء کے تنازعے کے بعد سنہ 2003 میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا۔ تاہم جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود سرحدوں پر فائرنگ کے واقعات پیش آتے رہے ۔