سری نگر، 8 دسمبر (یو این آئی) محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے عین مطابق پیر کی دو پہر سے وادی کشمیر کے بالائی علاقوں میں ہلکی برف باری جبکہ میدانی علاقوں میں رک رک کر بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔
متعلقہ محکمہ کی پیش گوئی کے مطابق وادی کشمیر میں برف وباراں کا یہ سلسلہ 13 دسمبر تک جاری رہ سکتا ہے۔ ادھر برف وباراں کے اس تازہ مرحلے کے باعث وادی کشمیر کو لداخ کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر- لیہہ شاہراہ اور جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کو صوبہ جموں کے ضلع پونچھ کے ساتھ جوڑنے والے تاریخی مغل روڈ پر منگل کی صبح ٹریفک کی نقل و حمل ایک بار پھر بند کر دی گئی ہے۔
تاہم وادی کشمیر کو ملک کے دوسرے حصوں کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر- جموں قومی شاہراہ پر برستی بارشوں کے باوجود یہ رپورٹ فائل کرنے کے تک، ٹریفک و نقل و حمل بلا کسی خلل کے جاری ہے۔
وادی کشمیر میں منگل کی صبح سے ہی موسم خراب ہے۔ بالائی علاقوں میں رک رک کر ہلکی برف باری جبکہ میدانی علاقوں میں وقفہ وقفہ سے بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔
وادی کے مشہور سیاحتی مقامات گلمرگ اور پہلگام میں دوران شب ہی برف کی تازہ چادر بچھ گئی ہے اور اس کے علاوہ سونہ مرگ میں بھی تازہ برف باری ہوئی ہے۔
محکمہ موسمیات نے جموں و کشمیر کے ضلع بارہمولہ،کپوارہ، بانڈی پورہ، گاندربل اور رام بن کے بالائی علاقوں میں برفانی تودے گر آنے کی وارننگ جاری کی ہے ان علاقے کے لوگوں سے احتیاط برتنے کی تاکید کی گئی ہے۔
ادھر وادی کے تمام دس اضلاع میں بھاری برف باری ہونے کی صورت میں برف ہٹانے والی مشینوں اور عملے کو تیار رکھا گیا ہے۔
گرمائی داراحکومت سری نگر میں گذشتہ شب کا کم سے کم درجہ حرارت 2.4 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ قاضی گنڈ میں کم سے کم درجہ حرارت 3.8 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا ہے۔
وادی کے مشہور زمانہ سیاحتی مقام گلمرگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 2.4 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ پہلگام میں کم سے کم درجہ حرارت 2.3 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا ہے۔
سرحدی ضلع کپوارہ میں کم سے کم در جہ حرارت 0.9 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ ککر ناگ میں کم سے کم درجہ حرارت 2.6 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
لداخ یونین ٹریٹری کے ضلع لیہہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 4.4 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ ضلع کرگل میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 0.2 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر میں سال گذشتہ کے ماہ نومبر کے اوائل میں ہی بھاری برف باری ہوئی تھی جس کی وجہ سے لوگوں کو گوناگوں مشکلات سے دوچار ہونا پڑا تھا اور کسان طبقے کو بے تحاشا نقصان ہوا تھا۔