سری نگر : جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں بھی وادی کشمیر میں سحری کے وقت ڈھول بجاکر لوگوں کو جگانے کی روایت برقرار ہے ۔ تاہم یہ فریضہ انجام دینے والے سحر خوانوں کی تعداد ہرگذرتے سال کے ساتھ کم ہوتی جارہی ہے ۔
شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ سے تعلق رکھنے والے جواں سال نوجوان شریف الدین گذشتہ قریب دس برس سے پائین شہر کے صفا کدل میں لوگوں کو سحری کے وقت جگانے کا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں۔ وہ رمضان میں لوگوں کو جگانے کے علاوہ موسم سرما کے دوران مقامی مسجد کے حمام کو گرم رکھنے کی ذمہ داری بھی سنبھالتے ہیں۔ شریف الدین کہتے ہیں ‘میں گذشتہ قریب دس برس سے لوگوں کو سحری کے وقت جگانے کا فریضہ سرانجام دے رہا ہوں۔ مجھے یہ فریضہ انجام دینے سے قلبی سکون ملتا ہے ‘۔
یہ پوچھے جانے پر کہ ‘کیا اس جدید دور میں سحرخوانی کی کوئی مطابقت ہے ‘ تو شریف الدین کا جواب میں کہنا ہے ‘مقامی لوگ چاہتے ہیں کہ یہ روایت یوں ہی برقرار رہے ۔وہ نیند سے بیدار ہونے کے لئے اپنے موبائیل فونوں میں الارم بھی سیٹ کرسکتے ہیں۔ لیکن وہ ٹیکنالوجی پر سحرخوانی کی روایت کو ترجیح دیتے ہیں۔
ہم ان کے لئے الارم کا کام کرتے ہیں’۔ کپواڑہ سے تعلق رکھنے والے اس سحرخوان نوجوان کا کہنا ہے کہ انہیں مقامی لوگ رمضان کے اواخر بالخصوص عیدالفطر کے موقع پر نقدی اور ضروریات زندگی کی چیزیں فراہم کرتے ہیں۔انہوں نے بتایا ‘لوگوں میں سحرخوانوں کے تئیں عزت و احترام میں کوئی کمی نہیں آئی ہے ۔ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ ہر گذرتے سال کے ساتھ سحرخوانوں کی تعداد میں کمی آرہی ہے ‘۔
شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے پٹن سے تعلق رکھنے والے 70 سالہ عبدالعزیز گذشتہ قریب 15 برس سے سری نگر کے پائین شہر میں لوگوں کو سحری کے وقت جگانے کا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں۔ یو این آئی کے نامہ نگار نے عبدالعزیز کو جمعرات کو سحری کے وقت ہاتھوں میں ڈھول اور لمبی چھڑی لئے ہوئے محلوں میں جاکر لوگوں کو نیند سے جگانے میں مصروف دیکھا۔
انہوں نے نامہ نگار کو بتایا ‘میں اس علاقہ میں گذشتہ قریب 15 برسوں سے بحیثیت سحرخوان اپنی خدمات انجام دے رہا ہوں۔ کبھی کسی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا’۔ عبدالعزیز نے تاہم بتایا کہ شہر میں کتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پریشانی کا سبب بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ‘میں ہاتھ میں یہ لمبی چھڑی اس لئے رکھتا ہوں تاکہ کتوں سے اپنے آپ کو بچا سکوں۔ باقی جب تک میں زندہ ہوں تب تک سحرخوانی کرتا رہوں گا’۔ ایک شہری نے بتایا ‘سحرخوان ہر رمضان میں لوگوں کو جگانے کا کام انجام دیتے ہیں۔ وقت پر سحری کے لئے اٹھانے کے لئے ہم ان کے شکر گذار ہیں’۔ دریں اثنا رمضان المبارک کے آغاز کے ساتھ ہی سری نگر کے علاوہ وادی کے دوسرے علاقوں میں بھی لوگوں کو سحری کے وقت نیند سے جگانے کے لئے سحر خوانوں کا سڑکوں پر نکلنا بھی شروع ہوگیا ہے ۔ سحر خوان لوگوں کو نیند سے جگانے کے لئے ڈھول بجانے کے علاوہ قرآنی آیات اور نعت شریف اونچی آواز سے پڑھتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سائنس کی بدولت موبائیل فونوں اور گھڑیوں میں الارم کی سہولیت آنے کے بعد بھی وادی میں سحر خوانوں کا لوگوں کو سحری کے وقت نیند سے جگانے کا سلسلہ رک نہ گیا۔ بیشتر سحرخوانوں کا کہنا ہے کہ وہ رمضان المبارک کی آمد کا انتظار سال بھر کرتے رہتے ہیں۔
وسطی ضلع بڈگام میں ایک سحر خوان نے نتایا ‘اگرچہ عیدالفطر کے موقع پر لوگ ہمیں اس کام کے عوض پیسہ اور ملبوسات و گھریلو استعمال کی چیزیں انعام کے طور پر دیتے ہیں لیکن سحری کے وقت لوگوں کو جگانے سے ہمیں دلی سکون ملتا ہے ‘۔ انہوں نے بتایا کہ اُن کے علاقے میں تعینات سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس اہلکاروں نے کبھی کوئی اعتراض نہیں کیا۔ تاہم سڑکوں پر آوارہ کتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پریشانی کا سبب بنتے ہیں۔ اس دوران وادی کشمیر کے تمام اضلاع بشمول گرمائی درالحکومت سری نگر میں جمعرات کو مضان المبارک کے آغاز کے احترام میں تمام ریستوران اور ڈھابے بند رہے ۔ وادی میں اِس مقدس ماہ کا استقبال مذہبی جوش وجذبے سے کیا گیا اور لوگو ں کی جانب سے بڑی تعداد میں مساجد، زیارت گاہوں اور خانقاہوں میں نماز تراویح ادا کرنے اور دیگر خصوصی عبادت سر انجام دینے کا سلسلہ شروع ہوا ہے ۔یو این آئی نامہ نگار جس نے شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، کے مطابق رمضان المبارک کے پہلے دن شہر کے سبھی ہوٹل ، ریستوران اور ڈھابے بند رہے ۔ شہر کے سیول لائنز میں مولانا آزاد روڑ پر واقع مشہور ‘فوڈ اسٹریٹ’ جہاں عام دنوں میں مقامی لوگوں کا بھاری رش دیکھا جاتا ہے ، میں سبھی دُکانیں بند رہیں۔ اس فوڈ اسٹریٹ کی خصوصیت یہ ہے کہ یہاں لوگوں کو شاکاہاری کھانا اور مشہور کشمیری وازوان سستے داموں فراہم ہوتا ہے ۔ اس فوڈ اسٹریٹ میں قائم بیشتر ہوٹلوں سے وابستہ افراد کو آج اپنی دکانیں اور برتن صاف کرتے ہوئے دیکھا گیا۔اِس کے علاوہ سیول لائنز علاقوں میں واقع دیگر تمام ہوٹل، ریستوران اور ٹی اسٹالس کو آج بند پایا گیا۔ تاہم مٹھائی کی دکانیں کھلی تھیں۔ سیاحتی مقامات بشمول شہرہ آفاق جھیل ڈل میں قائم ریستوران اور ڈھابے سیاحوں کے لئے کھلے دیکھے گئے ۔ وادی کشمیر کے دیگر تمام بڑے قصبوں اور تحصیل ہیڈکوارٹروں میں بھی آج تمام ریستوران اور ٹی اسٹال بند رہے ۔ رمضان کے پہلے دن لوگوں کو مصروف تجارتی مراکز میں کھجور اور افطارکے لئے دوسری اشیاء کی خرید و فروخت میں مصروف دیکھا گیا۔
دریں اثنا گورنر این این ووہرا اور وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ریاستی عوام کو رمضان المبارک کے موقعہ پر مبارک باد دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ یہ مقدس ماہ ریاست میں امن، اخوت، ترقی، خوشحالی، مذہبی روا داری اور آپسی بھائی چارے کی ایک نوید لے کر آئے ۔ اپنے ایک پیغام میں گورنر نے کہا کہ رمضان ہمیں روزہ رکھنے کے ساتھ ساتھ سماجی خدمت اور عبادت کا درس دیتا ہے ۔علاوہ ازیں اس مہینے میں صبر و تحمل، ہمدردی، خود احتسابی اور نظم و ضبط کی روایات مستحکم ہوتی ہیں۔ گورنر نے ریاست کے عوام کی بہبودی کے لئے دعا کی۔ وزیرا علیٰ محبوبہ مفتی نے لوگوں کو رمضان المبارک کی مبارک باد دیتے ہوئے ان سے اپیل کی ہے کہ وہ اس مقدس اور متبرک مہینے میں اپنی عبادات کے دوران خداوند کریم کی خوشنودی حاصل کرنے ، گناہوں کی معافی طلب کرنے اور تشدد کے خاتمے کے لئے دعا کریں۔اپنے مبارکبادی کے پیغام میں وزیر اعلیٰ امید ظاہر کی کہ برکتوں سے پُر یہ مہینہ ریاست میں امن و امان اور خوشحالی کی نوید لے کر آئے ۔انہوں نے دعا کی کہ ماہِ صیام ریاست اور یہاں کے لوگوں کے لئے نجات کا باعث بنیں۔ محبوبہ مفتی نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اس مہینے کے دوران پُر اثر طریقے پر عبادات میں محو رَہ کر قرب الٰہی حاصل کرنے میں کوئی بھی دقیقہ فرو گذاشت نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ یہ مہینہ سید الشہور ہے اوراس دوران ہمیں روزہ رکھنے اور نماز تراویح اداکرنے کے ساتھ ساتھ ضرورت مندوں اور مستحقین کو بھی یاد رکھنا چاہیے ۔
وزیر اعلیٰ نے رمضان المبارک کو خیرات دینے اور ہمدردی کا مہینہ قرار دیا۔ انہوں نے سماج کے ہر ایک طبقے سے اپیل کی کہ وہ اس بابرکت مہینے کے دوران دِل کھول کر فلاحی کاموں کے لئے معاونت کریں۔انہوں نے کہا کہ یہ عظیم مہینہ ہمیں صبر و تحمل ، نظم و ضبط ، اخوت ، آپسی روادار ، ہمدردی اور خود احتسابی کا درس دیتا ہے ۔اپنی اپیل میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمیں اس مہینے کے دوران بیواؤں ، یتیموں ، ناداروں ، غربا، مساکین ،محتاجوں کی طرف بھی توجہ مرکوز کرنی چاہیے اور ان کی بھرپور معاونت کرنی چاہیے ۔ دریں اثنا وزیر اعلیٰ نے ریاستی انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ لوگوں کی سہولیت کے لئے تمام تر انتظامات مکمل کریں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کے لئے اس پر فضیلت مہینے کے دوران بجلی، پانی اور اشیاء ضروریہ کہ بلا خلل دستیابی کو یقینی بنایا جانا چاہیے ۔انہوں نے سول انتظامیہ ، پولیس اور فوج کے مکمل اشتراک پر بھی زور دیا تاکہ اس مہینے کے دوران عام لوگوں کو کسی بھی قسم کی دِقتوں کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ دریں اثنا محترمہ مفتی نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ‘رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ فراخدلی ،نظم و ضبط اور تقویٰ و پرہیز گاری کا درس دیتا ہے ۔مجھے امید ہے یہ مہینہ ہمیں مشکلات ،غیر یقینیت اور تشدد سے پاک ایک دور میں لے جائے گا۔آئے ہم سب اللہ کے حضورسربسجودہوکرمغفرت ،رحمت اور قرب الٰہی حاصل کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں’۔