لکھنؤ:06 جنوری؛جواہرلال یونیورسٹی میں اتوارکی رات پیش آنےوالےپرتشدد واقعہ کےلئے بی جے پی کوذمہ دار قرار دیتے ہوئے سماج وادی پارٹی اکھلیش یادو نے کہا کہ یہ پہلے سے منصوبہ بند سازش تھی اور پورے معاملے میں پولیس کی کاروائی مشتبہ ہے یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے مسٹر یادو نے کہا کہ بی جے پی نے مخالف نظریات کے طلبا پر حملہ کرنے کی منصوبہ بند سازش رچی ہے اور اپنے فرقہ وارانہ ایجنڈے کو زبردستی دوسروں پر تھوپنا چاہتی ہے۔
ایس پی سربراہ نے کہا کہ مجرموں کو پولیس کی بھی سرپرستی حاصل رہی اور انہوں نے جے این یو طلبہ و اساتذہ لاٹھی ڈنڈوں سے حملے کئے۔
جے این یو میں تشدد کے معاملے میں بی جے پی کے کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ایس پی سربراہ نے کہا کہ ملک و دنیا نے دیکھا کہ دہلی کے جے این یو کیمپس میں کس طرح نقاب پوش حملہ آورداخل ہوئے اور منصوبہ بند طریقے سے منصوبہ بند طریقے سے بربریت کا ننگا ناچ ناچا۔پورے معاملے میں غیر جانبدارانہ جانچ کی ضرورت ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ کلیدی سازشی کون ہیں۔
سابق وزیر اعلی نے کہا کہ بی جے پی جے این یو کو بند کرنے کی کوشش میں ہے جہاں غریب طلبہ کو کم سے کم فیس میں تعلیم و دیگر سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔پریس کانفرنس کے دوران ایس پی سربراہ نے میڈیا کہ توجہ جے این یو تشدد کے ساتھ ساتھ وارانسی میں پیش آنے والے ایک واقعہ کی جانب بھی کرائی جہاں پر ایک کالج کے الیکشن کاروائی میں خلل اندازی کے لئے پولیس نے اے بی وی پی کا تعاون کیا۔
سی اے اے کے معاملے میں پارٹی کے موقف کو دہراتے ہوئے مسٹر یادو نے کہا کہ’’ ہرکوئی جانتا ہے کہ اس طرح کے تشدد سے کس کو فائدہ پہنچتا ہے اور بی جے پی اب کہہ رہی ہے کہ ساری چیزیں ان کے غیر دستور کام کو روکنے کے لئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سی اے اے/این آر سی کے نام پر یو پی میں تشدد صرف وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی کرسی بچانے اور اصل مسائل سے عوام کا دھیا ن ہٹانے کے لئے کیا گیا ہے۔
مسٹر یادو نے یہ بھی دعوی کیا کہ جنوری تا اکتوبر 2019 کے درمیان بابا راگھوداس میڈیکل کالج گورکھپور میں تقریبا 1000 بچوں کی اموات ہوئی ہیں۔لیکن ریاستی حکومت کی ہدایت پر افسران اموات کے اعدادوشمار کو چھپا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہما را مطالبہ ہے کہ حکومت بچوں کی اموات کی جانچ ڈاکٹروں کی ٹیم سے کرانے کے بجائے حکومت اس ضمن میں ہائی کورٹ کے موجودہ جج کی نگرانی میں اس کی جانچ کرائے۔