لکھنؤ میں منگل کو ایک بار پھر تاریخ رقم ہوگئی۔ شیعہوں اور سنیوں نے ایک ساتھ شانہ بہ شانہ کھڑے ہوکر عید الضحیٰ کی نماز ادا کی۔امن اور خیر سگالی کا جذبہ صاف نظر آرہا تھا اور یہ پیغام دینا تھا کہ ہم کسی مسلک کی حد کے بھی ایک ساتھ بھائی چارے کے ساتھ نہ صرف رہ سکتے ہیں بلکہ عبادتوں کو بھی شانہ بہ شانہ انجام دے سکتے ہیں۔
امام باڑہ شاہ نجف کے لان پر جب شولڈر ٹو شولڈر تنظیم کی جانب سے مشترکہ نماز ادا کی گئی تو تمام مسلمانوں نے اسکی نہ صرف تعریف کی بلکہ یہ پیغام بھی دنیا کو دیا کہ عالمی پیمانہ پر ایسی کوششوں اور کاوشوں کو بروئے کار لایا جائے۔ اتحاد کے اس پہلو کو لکھنو کی تبذیب و تمدن نے خوب انجام دیا اور اس اندھیرے میں جب
مسلمانوں کے مختلف طبقات مٰں پھوٹ دال کر راج کرو کی کوشش کی جائے دونوں فرقہوں کے با عمل افراد نے مشترکہ نماز ادا کرکے عالمی بھائی چارے کو مزید تقویر پہنچانے کا کام کیا ہے۔
ہ تھا.
عید الضحی کی نماز کی اقتدا مولانا قمر عالم نےکی جبکہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نائب صدرمولانا ڈاکٹر کلب صادق کی طرف سے ایک مختصر پیغام پہلے دیا گیا۔ مسٹر جاوید احمد،مسٹر حبیب الحسن مسٹر منصور حسن، مسٹر ایم زیڈ خان، ڈاکٹر کوثر عثمان، مسٹر عمار رضوی، مسٹر مسعود احمد، مسٹر خالد مسعود، مسٹر جمیل شمسی، سید رفعت، مسٹر جمیل شمسی – مسٹرعلی خانمحمود آباد، نواب ظفر مسٹر جعفر میر عبداللہ، مسٹر وجاہت حبیب اللہ، مسٹر رضوان احمد اور مسٹر غفران صدیقی کے علاوہ متعدد اہم چہرے نامز میں نظر آئے۔
اسی طرح کی ایک مشترکہ مشترکہ نماز گزشتہ سال بھی عید الضحی کے موقع پر امام باڑہ سبطین آباد میں منعقد کی گئی تھی اور دنیا بھر کے لوگوں کی توجہ کا مرکز بنی تھی۔اس پروگرام کو بھی شولڈر ٹو شولڈر رجسٹرڈ سوسائیٹی نے انجام دیا تھا۔
یہ بھی حقیقت قابل ذکر ہے کہ مسلمانوں کے علاوہ غیر مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد نے نہ صرف تمام مذاہب کے افراد نے عید ملن پروگرام میں شرکت کی بلکہ اس نماز کو انجام دینے میں خود خدمت کے فرائض انجام دیئے۔ .
اس منظر سے ملک کی قومی یکجہتی کو تقویت پہنچی ۔قومی یکجہتی کے اظہار میں گرو دوارہ کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر گرمیت سنگھ، مہنت دیویا گری، ریورینڈ ڈاکٹر فادر شامل ڈونالڈ ڈی سوزا، مسٹر روداس مہهروترا، مسٹر نونیت سہگل، مسز ارپنا یادو، وغیرہ نے بھی ہمت افزائی کی۔
اس تاریخی موقع کو مزید مستحکم کرنے کے لئے تنظیم شولڈر ٹو شولڈر اور دیگر افراد کی جانب سے
امن کا پیغام دیتے پلے کارڈز کے ساتھ انکیکی تصاویر کا اشتراک کرنے کے لئے لوگوں سے پوچھا گیا. اس مہم کو بھی عوام نے خوب پسند کیا۔ ، نماز کےلئے دنیا کے متعدد ممالک سے یعنی قطر، فلپائن، مصر، متحدہ عرب امارات اور پاکستان سے باہمی احترام اور عالمی بھائی چارے کے لئے بھی پیغامات موصول ہوئے ہیں۔
شولڈر تو شولڈر رضاکار تنظیم نے ایک سال میں سماج کو جوڑنے اور خدمت خلق کےلئے جو کچھ بھی کیا سب کے سامنے ہے۔
ایک بہت مختصر وقت میں کافی کام کرنے کی کوشش کی گئی۔. نماز کے علاوہ ، گروپ نے بہت شاندار پروگراموں کو منظم کرکے یکساں مزاج رکھنے والوں کو یکجا کیا۔
شولڈر ٹو شولڈر رضاکار تنظیم نے سکھ مذہب کے پرکاش اتسو کے موقع پر لنگر میں اپنی خدمات پیش کیں اور تنظیم کی طرف سکھ بھائیوں کو سیوئیاں پیش کی گئیں۔. اس کے بعد اسی گروپ نے کرسمس منانے کے لئے مدر ٹریسا کے ہوم میں رہنے والوں سے ملاقات کی. دریں اثنا، ایک باہمی اشارے میں، سکھ رضاکاروں نےکافی کی ایک سبیل بپیغمبر اسلام کے یوم ولادت کے موقع پر اسلامیہ کالج، لکھنؤ،میں لگائی۔. ابھی تک ایک اور شاندار واقعہ میں، شولڈر ٹو شولڈر تنظیم نے رمضان کے دوران یحیحی گنج کے گرودوارہ کے اندر روزہ داروں کے لئے افطار کا انتظام کیا تھا۔