نئی دہلی: کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی لوک سبھا رکنیت کی بحالی کو چیلنج کرتے ہوئے عرضی داخل کرنے والے لکھنؤ کے وکیل اشوک پانڈے کو سپریم کورٹ نے سخت پھٹکار لگائی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے ان پر عائد جرمانہ واپس لینے سے بھی انکار کر دیا ہے۔
سپریم کورٹ کے جسٹس بی آر گوائی نے وکیل اشوک پانڈے کی سرزنش کی اور انہیں کمرہ عدالت سے باہر جانے کو بھی کہا۔ جسٹس کو وکیل کو یہاں تک دھمکی دینی پڑی کہ اگر وہ باہر نہیں گئے تو انہیں مارشل کے ذریعے باہر نکالا جائے گا۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے وکیل پانڈے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے ان پر ایک لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے دوبارہ عدالت سے رجوع کیا اور جرمانہ واپس لینے کی درخواست کی۔ سپریم کورٹ میں منگل (9 جولائی) کو اس معاملے کی سماعت ہوئی۔ اس دوران جسٹس گوائی نے نہ صرف جرمانہ واپس لینے سے انکار کر دیا بلکہ وکیل اشوک پانڈے کو سخت پھٹکار بھی لگائی۔
سماعت کے دوران کمرہ عدالت کا ماحول اتنا کشیدہ ہو گیا کہ جسٹس نے وکیل کو تنبیہ بھی کر دی۔ جب وکیل اشوک پانڈے اپنے دلائل پیش کر رہے تھے تو جسٹس گوائی ناراض ہو گئے۔ انہوں نے کہا، ’’اگر آپ نے ایک لفظ بھی کہا تو ہم آپ کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ درج کریں گے۔ آپ کو اتنی درخواستیں دائر کرنے سے پہلے 100 بار سوچنا چاہیے تھا۔‘‘
جسٹس گوائی نے وکیل اشوک پانڈے سے پوچھا کہ آپ نے اب تک کتنی درخواستیں دائر کی ہیں اور عدالت نے آپ پر کتنا جرمانہ عائد کیا ہے۔ جج کے سوال کے جواب میں وکیل پانڈے نے کہا، “میں نے 200 پی آئی ایل دائر کی ہیں۔ مجھے آئینی بنچ کے فیصلے پر بھروسہ ہے۔ براہ کرم جرمانہ واپس لے لیں۔‘‘
یہ سنتے ہی جسٹس گوائی برہم ہو گئے۔ انہوں نے کہا، ’’اگر آپ پوڈیم نہیں چھوڑیں گے تو آپ کو شرمندہ ہونا پڑے گا۔ آپ توہین عدالت کا نوٹس قبول کر رہے ہیں یا کمرہ عدالت سے نکل رہے ہیں؟‘‘ اس کے بعد بھی جب وکیل اشوک پانڈے کمرہ عدالت سے باہر جانے کو تیار نہیں ہوئے تو جسٹس بہت ناراض ہو گئے۔ انہوں نے کہا، ’’آپ جاتے ہیں یا پھر میں کورٹ مارشل کر بلاؤں!‘‘ تاہم وکیل عدالت سے جرمانہ واپس لینے کی اپیل کرتے رہے۔
دراصل، اس سال جنوری کے مہینے میں سپریم کورٹ نے راہل گاندھی کی لوک سبھا رکنیت کی بحالی کو چیلنج کرنے والی عرضی کو مسترد کر دیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے درخواست گزار اشوک پانڈے پر ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔ اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ نے کہا تھا کہ یہ عرضی قانون کے عمل کا غلط استعمال ہے۔ رکنیت کی بحالی کو چیلنج کرنے والی پانڈے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے ان کے ارادوں پر بھی سوالات اٹھائے تھے۔