افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ووٹروں کی رجسٹریشن کے ایک مرکز کے باہر اتوار کو خودکش بم دھماکے میں ستاون افراد ہلاک اور کم سے کم ایک سو بیس زخمی ہوگئے ہیں ۔
افغان وزارت صحت کے ترجمان وحید مجروح نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ ایک سو انیس افراد زخمی ہوئے ہیں ۔ایک پولیس افسر نے اس سے پہلے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پرکہا ہے کہ بم دھماکے میں اڑتالیس فراد ہلاک اور ستر زخمی ہوئے ہیں ۔بم دھماکے کی شدت سے ووٹر رجسٹریشن مرکز کی دو منزلہ عمارت کا بیشتر حصہ تباہ ہوگیا ہے۔مہلوکین اور زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
سخت گیر جنگجو گروپ داعش نے اپنی خبررساں ایجنسی اعماق پر جاری کردہ ایک بیان میں افغان دارالحکومت میں اس خودکش بم حملے کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔تاہم اعماق نے اس دعوے کے حق میں مزید کوئی تفصیل جاری نہیں کی ہے۔
قبل ازیں افغان حکام نے بتایا تھا کہ کابل کے مغرب میں واقع ایک ووٹر رجسٹریشن مرکز کے باہر ایک حملہ آور بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا ہے۔افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے بتایا کہ بمبار پیدل تھا اور وہ اس حصے کی جانب پہنچنے میں کامیاب ہوگیا تھا جہاں حکام پارلیمانی انتخابات کے لیے رجسٹر ووٹروں کو شناختی کارڈ جاری کررہے تھے۔
ابتدائی طور پر بم دھماکے میں چار افراد کی ہلاکت کی اطلاع دی گئی تھی ۔تاہم حکام نے یہ خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔سوشل میڈیا پر بم دھماکے کے بعد زمین پر پڑی چار افراد کی لاشوں اور بعض زخمیوں کی تصاویر جاری کی گئی ہیں ۔ دھماکے سے نزدیک کھڑی متعدد کاروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
واضح رہے کہ کابل میں چند ہفتے کے امن کے بعد یہ پہلا بم دھماکا ہوا ہے اور اس میں اسی سال اکتوبر میں ہونے والے پارلیمانی اور ضلعی کونسلوں کے انتخابات کے لیے اپنے ووٹوں کا اندراج کرانے والے افغان شہریوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
یہ بم دھماکا شہر کے مغربی حصے میں واقع علاقے دشت بارچی میں ہوا ہے۔اس علاقے میں زیادہ تر ہزارہ کمیونٹی کے افراد آباد ہیں ۔ہزارہ اقلیت پر داعش کے جنگجو پہلے بھی متعدد خودکش بم حملے کرچکے ہیں ۔ تاہم طالبان نے اس بم دھماکے سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے ۔