لکھنئو۔ ہندو سماج پارٹی کے قومی صدر کملیش تیواری کے قتل کے چار دن بعد گجرات اے ٹی ایس نے دونوں اہم ملزمان کو راجستھان سرحد کے شاملجی سے گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس اور اے ٹی ایس نے دعویٰ کیا ہے کہ شیخ اشفاق حسین اور پٹھان معین الدین احمد سے ہوئی پوچھ گچھ میں ان دونوں اہم ملزمان نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔
پولس نے اپنے دعویٰ میں کہا ہے کہ کملیش تیواری کا قتل اس کے ایک متنازعہ بیان کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ پولس کا کہنا ہے کہ 2015 میں پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق متنازعہ بیان ان کے قتل کی اصل وجہ بنا اور اس بیان کے لیے کملیش کی گرفتاری بھی ہوئی تھی۔
اتنا ہی نہیں، ان پر این ایس اے تک لگایا گیا تھا جسے 2017 میں الٰہ آباد ہائی کورٹ کے حکم کے بعد کملیش پر سے این ایس اے ہٹا دیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق، گرفتار قاتلوں میں اشفاق نے کملیش پر چاقو سے کئی حملے کیے اور پھر بے رحمی سے اس کا گلا کاٹ دیا تھا۔ گلا ریتنے کے دوران اس کا بھی ہاتھ غلطی سے زخمی ہوگیا تھا۔ دوسرے اہم ملزم معین الدین کے بارے میں بتایا کہ اس نے کملیش کو گولی ماری تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ گجرات کے سورت سے گرفتار تین سازش رچنے والوں راشد پٹھان، مولانا محسن اور فیضان نے ہی دونوں کا برین واش کر کے انہیں قتل کے لیے تیار کیا تھا۔ اے ٹی ایس کے ڈی آئی جی نے بتایا کہ دونوں ہی اہم ملزمین تینوں سازش رچنے والوں سے گزشتہ ڈیڑھ سال سے رابطے میں تھے، لیکن انھوں نے کبھی فون پر بات نہیں کی۔
گجرات اے ٹی ایس کے ڈی آئی جی ہمانشو شکلا نے بتایا کہ کملیش تیواری قتل کے پیچھے پانچ لوگ شامل تھے جس میں سے تین سازش رچنے والوں کو گجرات پولس نے پہلے ہی گرفتار کر لیا تھا۔ اب دونوں اہم ملزمین کو بھی اے ٹی ایس نے گرفتار کر لیا ہے۔ ایک دیگر ملزم کی گرفتاری ناگپور سے ہوئی ہے جسے مہاراشٹر اے ٹی ایس نے پکڑا ہے۔