بالی ووڈ اداکارہ اور بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ کنگنا رنوت کی پارلیمنٹ کی رکنیت پر خطرات کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہائی کورٹ میں ان کے انتخاب کو چیلنج کرتے ہوئے ایک عرضداشت داخل کی گئی ہے جس میں ان کے پورے انتخابی عمل کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ہائی کورٹ نے اس عرضداشت پر کنگنا رنوت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 21 اگست تک اپنا جواب داخل کرنے کے لیے کہا ہے۔
کنگنا رنوت نے ہماچل پردیش کی منڈی لوک سبھا سیٹ سے 74,755 ووٹوں سے الیکشن جیتا تھا۔ انہوں نے کانگریس کے امیدوار وکرمادتیہ سنگھ کو شکست دی تھی۔ وکرمادتیہ ریاستی حکومت میں محکمہ تعمیرات عامہ میں وزیر بھی ہیں۔ وکرمادتیہ کو 4,62,267 ووٹ ملے تھے جبکہ کنگنا رنوت نے 5,37,002 ووٹ حاصل کیے تھے۔
کنگنا رنوت کے خلاف ہائی کورٹ میں یہ عرضداشت کنور کے رہنے والے لائق رام نیگی نے داخل کی ہے۔ جس پر عدالت نے بدھ (24 جولائی) کو کنگنا رنوت کو نوٹس جاری کیا ہے۔
لائق رام نیگی کی عرضداشت میں کنگنا کے انتخاب کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عرضداشت گزار کا کہنا ہے کہ وہ اس بار عام انتخابات میں حصہ لینا چاہتے تھے۔ اس کے لیے انہوں نے منڈی لوک سبھا سیٹ سے اپنا پرچہ نامزدگی بھی داخل کیا تھا لیکن انتخابی افسر نے ان کے کاغذات نامزدگی کو غلط طور پر مسترد کر دیا تھا۔
نیگی کی عرضداشت پر ہائی کورٹ کی جسٹس جیوتسنا ریوال نے کنگنا رنوت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 21 اگست تک جواب داخل کرنے کی ہدایت کی۔ عرضداشت گزار نیگی نے اس پورے معاملے میں کنگنا کو بھی فریق بنایا ہے۔
لائق رام نیگی نے عدالت کو بتایا ہے کہ وہ محکمہ جنگلات میں ملازم تھے۔ انہوں نے انتخاب میں حصہ لینے کے لیے وی آر ایس لیا تھا۔ نامزدگی فارم کے ساتھ انہوں نے محکمہ کی جانب سے ’نوڈیوز‘ جمع کیا تھا۔
نامزدگی کے دوران مجھے بتایا گیا کہ مجھے سرکاری رہائش کے لیے جاری کردہ بجلی، پانی اور ٹیلی فون کے ’نو ڈیوز‘ سرٹیفکیٹ بھی جمع کرانے ہوں گے۔ انہیں یہ سرٹیفکیٹ جمع کرانے کے لیے اگلے دن تک کا وقت دیا گیا تھا۔
اگلے دن جب ہم نے ریٹرننگ آفیسر کو کاغذات دیے تو انہوں نے قبول کرنے سے انکار کر دیا اور کاغذات نامزدگی بھی مسترد کر دیا۔ نیگی نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر ان کے کاغذات قبول کر لیے جاتے تو وہ انتخابات جیت سکتے تھے۔