کراچی کے مختلف علاقوں میں جماعت اسلامی کے کارکنان شہر میں جاری بجلی اور پانی کے بحران کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاج کیا۔
احتجاج کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہے جس کی وجہ سے صبح اپنے گھروں سے دفتروں یا روز مرہ کے کاموں کے لیے نکلنے والے افراد کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
کراچی کے علاقے ملیر ماڈل کالونی میں ہڑتال کے دوران دکانیں بند ہیں — فوٹو، عبداللہ وحید راجپوت
مذہبی جماعت کے کارکنان نے نارتھ کراچی، حسن اسکوائر، اورنگی ٹاؤن، مومن آباد، دہلی کالونی، ملیر کالا بورڈ سمیت شہر کے مختلف علاقوں میں احتجاج کیا۔
اس حوالے سے جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور پانی کی قلت کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم کراچی کی عوام کو اس کے حقوق ضرور دلوائیں گے۔
ملیر کالا بورڈ پر جماعت اسلامی کے کارکنان نے رکاوٹیں کھڑی کردیں اور ریلی کی شکل میں ڈرگ روڈ تک مارچ کیا جس کی وجہ سے ٹریفک کی روانی پوری طرح سے معطل ہوگئی۔
واضح رہے کہ اس وقت کراچی میں بدترین لوڈ شیڈنگ جاری ہے اور کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی ایک دوسرے پر الزام تراشیوں میں مصروف ہیں جس کا خمیازہ عوام کو لوڈ شیڈنگ کی صورت میں بھگتنا پڑ رہا۔
خیال رہے کہ کے الیکٹرک نے دعویٰ کیا تھا کہ کے ایس ڈبلیو بی نے ان کے 52 ارب روپے کی ادائیگیاں کرنی ہے جبکہ ایس ایس جی سی نے دعویٰ کیا تھا کہ کے ای نے ان کے 80 ارب روپے کی ادائیگی کرنی ہے جس میں سے گیس سپلائی 10 ملین کیوبک فیٹ یومیہ (ایم ایم سی ایف ڈی) سے 190 ایم ایم سی ایف ڈی فی یومیہ تک بڑھانے لیے 7 ارب کا سیکیورٹی ڈپازٹ بھی جمع کرانا ہے۔
وفاقی حکومت کراچی کی عوام کو بجلی کی بندش سے نجات دلانے اور کے الیکٹرک اور ایس ایس جی سی کے درمیان بقایاجات کی ادائیگی کا وقت مقرر کرنے اور دونوں اداروں کے درمیان جاری تنازع کے حل کے لیے اقدامات کا فیصلہ کیا تھا۔
کراچی میں کابینہ کمیٹی برائے بجلی کے اجلاس کی صدارت کرنے کے بعد شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انہوں نے مشیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کی ذمہ داری لگائی گئی ہے کہ وہ کے-الیکٹرک کے ایس ایس جی سی، کراچی واٹر بورڈ اور وفاقی حکومت کے ساتھ پیدا ہونے والے مسائل کو آئندہ 15 روز میں حل کریں تاکہ اس معاملے کا مستقل حل نکل سکے اور کراچی کے شہریوں کو بلا تعطل بجلی مہیا کی جاسکے۔