کراچی کے علاقے کلفٹن میں قائم چینی قونصل خانے کے قریب فائرنگ سے 2 پولیس اہلکار شہید، 2 نامعلوم افراد جاں بحق اور ایک سیکیورٹی گارڈ زخمی ہوگیا جبکہ جوابی کارروائی میں تینوں حملہ آور مارے گئے۔
ڈان نیوز کے مطابق چینی قونصل خانے کے قریب حملہ آوروں نے سیکیورٹی گارڈز پر فائرنگ کی تھی اور عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی، جس کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری طلب کی گئی۔
ڈی آئی جی جنوبی جاوید عالم اوڈھو نے چینی قونصل خانے کے قریب فائرنگ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ واقعے میں 2 پولیس اہلکار شہید اور نجی کمپنی کا ایک سیکیورٹی گارڈ زخمی ہوا۔
اطلاعات کے مطابق 3 سے 4 افراد نے قونصل خانے میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی— فوٹو: ڈان نیوز
ابتدا میں ڈی آئی جی جنوبی کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں ایک حملہ آور بھی مارا گیا، جس کے قبضے سے خودکش جیکٹ اور اسلحہ برآمد کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے حملہ آوروں کو قونصل خانے میں داخل نہیں ہونے دیا اور بروقت عمارت کے دروازے بند کرلیے گئے۔
علاوہ ازیں جناح ہسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے اس بات کی تصدیق کی کہ 2 اہلکاروں کی لاشوں جبکہ ایک زخمی کو ہسپتال لایا گیا۔
ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق شہید پولیس اہلکاروں کی شناخت محمد اشرف اور امیر کے نام سے ہوئی جبکہ زخمی فرد نجی سیکیورٹی گارڈ ہے جس کی شناخت جمعہ کے نام سے ہوئی ہے جو ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 3 حملہ آوروں کی لاشیں بھی ہسپتال منتقل کی گئیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بعد ازاں مزید 2 لاشیں جناح ہسپتال منتقل کی گئیں، جن کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ وہ باپ بیٹا ہیں، جس کے بعد ہسپتال منتقل کی جانے والی لاشوں کی تعداد 7 ہوگئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہسپتال منتقل کیے جانے والوں کی عمریں 35 سے 65 سال کے درمیان ہیں۔
رپورٹس کے مطابق 3 یا 4 افراد نے کلفٹن کے علاقے میں واقعے چینی قونصل خانے میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی لیکن سیکیورٹی اہلکاروں نے اس کوشش کو ناکام بنا دیا۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق قونصل خانے کے اطراف میں دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئی تھیں اور وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔
رپورٹس کے مطابق قونصل خانے کے قریب ایک سفید رنگ کی مشکوک کار بھی دیکھی گئی اور اس بات کا شبہ ظاہر کیا گیا کہ دہشت گرد اسی گاڑی میں آئے تھے، بعد ازاں پولیس نے مذکورہ گاڑی کو قبضے میں لے کر اس کی تلاشی کا کام شروع کردیا۔
فائرنگ کی اطلاعات کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں، جن میں پولیس، رینجرز اور خصوصی کمانڈوز اہلکار شامل تھے، نے قونصل خانے کے ساتھ ساتھ اطراف کے علاقے کا محاصرہ کیا جبکہ ٹریفک کی آمد و رفت بھی روک دی گئی۔
فائرنگ کے بعد پولیس اور رینجرز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا—فوٹو: ڈان نیوز
دوسری جانب گورنر سندھ عمران اسمٰعیل اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا اور دونوں رہنماؤں نے چینی قونصل خانے کے قریب فائرنگ کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس سے فوری طور پر رپورٹ طلب کی۔
وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے آئی جی کو ہدایت دی گئیں کہ وہ شہر قائد میں موجود تمام سفارتخانوں اور قونصل خانوں کی سیکیورٹی مزید سخت کرنے کے لیے اقدامات کریں۔
واقعے کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے چینی قونصل جنرل سے بھی ٹیلی فونک رابطہ کیا اور ان سے خیریت دریافت کی۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں نے ڈی جی رینجرز اور آئی جی پولیس کو ہدایت دی ہیں اور بھرپور آپریشن کیا جائے۔
انہوں نے چینی قونصل جنرل کو یقین دہانی کرائی کہ آپ اطمینان رکھیں، حالات جلد ٹھیک ہوجائیں گے۔
واقعے کے حوالے سے تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ حملہ پاکستان اور چین کے تعلقات خراب کرنے کی کوشش ہے کیونکہ دشمن قوتوں کو دونوں ممالک کے قریبی روابط کھٹک رہے ہیں۔
چینی قونصل خانے کی سیکیورٹی کی ذمہ دار نجی کمپنی کے سربراہ اکرام سہگل نے ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آوروں نے 2 جانب سے حملہ کیا، تاہم پولیس اہلکاروں نے اپنے جان پر کھیل کر اس حملے کو ناکام بنایا جبکہ بروقت قونصل خانے کے دروازوں کو بند کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ قونصل خانے میں موجود چینی عملہ محفوظ ہے لیکن حملہ آوروں کی تعداد سے متعلق فوری طور پر کہنا قبل از وقت ہوگا۔
کراچی پولیس چیف امیر شیخ نے واقعے میں 2 اہلکاروں کی شہادت کی تصدیق کی، ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ جوابی کارروائی میں 3 دہشت گرد مارے گئے، جن کے قبضے سے اسلحہ اور خود کش جیکٹس برآمد ہوئیں۔
حملہ آوروں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ان کی شناخت یا تنظیم کے حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
وزیراعظم کی حملے کی مذمت، انکوئری کا حکم
وزیراعظم عمران خان نے کراچی میں قائم چینی قونصل خانے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی مکمل انکوئری کا حکم دے دیا۔
وزیراعظم نے حملے میں ملوث ملزمان کو سامنے لانے کی ہدایات کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعہ، پاکستان اور چین کے درمیان معاشی اور دو طرفہ تعاون کو سبوتاژ کرنے کی سازش کا حصہ ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات ہرگز ہرگز دونوں ممالک کے تعلقات کو خراب کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس اور رینجرز نے حملے کو ناکام بنانے کے لیے اقدامات کیے اور قوم شہید اہلکاروں کو سلوٹ پیش کرتی ہے اور ان کا اقدام قابل تعریف ہے۔
چینی عملہ محفوظ ہے، وزیر خارجہ
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے لیکن میں اپنے بہادر سپاہیوں کو خراج تحسین پیش کرنا چاہوں گا جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ چین کے سفیر اور قونصل جنرل سے مسلسل رابطے میں ہیں اور چینی عملہ مکمل محفوظ ہے، ہماری رینجرز کی کارروائی بہت جلد ہوئی اور وہاں پہنچ کر حالات ٹھیک کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ چین اور پاکستان کو ساتھ دیکھنا نہیں چاہتا لیکن انشااللہ دونوں ممالک ان مذموم مقاصد کو ناکام بنائیں گے۔
چینی قونصل خانے کے قریب موجود متاثرہ کار — فوٹو: ڈان نیوز
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بہت سی قوتیں پاکستان میں امن نہیں چاہتی اور دیکھتی ہیں کہ پاکستان اور چین کے روابط سے پورے خطے کی معیشت اور آمد و رفت، مواصلات میں اضافہ ہوگا، جس سے یہ قوتیں خوفزدہ ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حملے کے پیچھے کون سی قوتیں ہیں اس حوالے سے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، ہماری پہلی ترجیح سفارتخانے میں موجود عملے کی سیکیورٹی ہے۔
بعد ازاں وزارت خزانہ میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کی دوستی لازوال ہے اور معاشی ترقی کا اگلا مرحہ روزگار کے مواقع ہیں، اس کے راستے میں دشمن قوتیں رکاوٹ بننا چاہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دشمن عناصر اپنے عزائم میں ناکام ہوں گے اور ہم چینی حکام سے رابطے میں ہیں اور بیجنگ میں بھی ہمارے سفارتخانے کو یہ اطلاعات پہنچا دی گئی ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ایک کامیاب آپریشن سے ان دہشت گردوں کو ٹھکانے لگا دیا گیا اور علاقہ اب محفوظ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح لوگوں کو محفوظ کرنا تھا، جس میں ہم کامیاب ہوگئے اور دہشت گرد کسی کو محصور نہیں کرسکے۔
قومی اسمبلی میں واقعے کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حملے کے وقت قونصل خانے میں 21 چینی شہری موجود تھے جو محفوظ ہیں۔
3 حملہ آور ہلاک، آئی ایس پی آر
ادھر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردوں کی جانب سے چینی قونصل خانے پر حملے کی کوشش کی گئی، جس میں 3 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق رینجرز اور پولیس نے قونصل خانے کا کنٹرول سنبھال لیا اور قونصل خانے میں موجود تمام چینی عملہ محفوظ ہے جبکہ صورتحال کنٹرول میں ہے۔
کراچی پولیس چیف امیر شیخ — فوٹو: ڈان نیوز
اس حوالے سے عسکری ذرائع کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز کی مزاحمت کے باعث دہشت گردوں کو قونصل خانے میں جانے نہیں دیا گیا اور حملے کو مکمل طور پر ناکام بنا دیا گیا۔
عسکری ذرائع کے مطابق رینجرز کے اسنائپرز نے 2 دہشتگردوں کو ٹارگٹ کیا جبکہ قونصل خانے کی عمارت مکمل طور پر محفوظ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ قونصل خانے کی عمارت میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے اور علاقے کو جلد ہی کلیئر کردیا جائے گا۔
کراچی کو ایک بڑی سازش سے بچالیا گیا، وزیر اطلاعات
بعد ازاں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ سیکیورٹی اداروں نے آج کراچی کو ایک بڑی سازش سے بچا لیا، تمام 3 دہشت گرد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس آپریشن میں پولیس کے 2 جوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین کے قونصل خانے کے تمام اہلکار محفوظ ہیں اور پولیس اور رینجرز صورتحال کے مکمل کنٹرول میں ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ سازش کی تہہ تک پہنچیں گے۔
دفتر خارجہ کی چینی قونصل خانے پر حملے کی مذمت
دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ میں کراچی میں قائم چینی قونصل خانے پر ہونے والے دہشت گردی کے حملے کی مذمت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ قونصل خانے میں موجود تمام چینی شہری محفوظ ہیں، سیکیورٹی نے قونصل خانے کا کنٹرول حاصل کرلیا جبکہ 3 دہشت گرد مارے گئے۔
سیکیورٹی اداروں کی جانب سے دہشت گردی کا منصوبہ ناکام بنائے جانے کے بعد وزیراعلیٰ سندھ اور انسپکٹر جنرل سندھ پولیس (آئی جی پی) ڈاکٹر سید کلیم امام اور دیگر حکام چینی قونصل خانے میں پہنچے اور چینی قونصل جنرل سے ملاقات کی۔
سندھ پولیس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیراعلیٰ سندھ اور دیگر حکام کی قونصل خانے میں موجودگی کے حوالے سے ویڈیو بھی جاری کی، جس میں حکام ایک خاتون پولیس اہلکار کو شاباش دے رہے ہیں تاہم اس حوالے سے تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
علاوہ ازیں گورنر سندھ عمران اسماعیل، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور آئی جی سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے چینی قونصل خانے پر ہونے والے حملے کی مذمت کی اور حملے کو ناکام بنانے پر شہید پولیس اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیا۔
گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا مقصد کراچی میں آئندہ 2 روز میں ہونے والی دفاعی نمائش کو سبوتاژ کرنا اور پاک چین دو طرفہ تعلقات کا خراب کرنا تھا۔
آئی جی سندھ نے کہا کہ ملک کے دفاع کے لیے پولیس اپنی جانیں تک قربان کرنے کے لیے تیار ہے، دہشت گرد یہ جان لیں کہ ان کے مذموم مقاصد اور گھناؤنے ہتھکنڈوں کو ناکام بنانے اور انہیں نیست ونابود کرنے کے لیے پولیس ہمیشہ فرنٹ لائن پر ہوگی۔
آئی جی سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام نے شہید پولیس اہلکاروں کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ورثاء سے کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں سندھ پولیس آپ کے ساتھ ہے آپ خود کو ہرگز تنہا نہ سمجھیں۔
آئی جی سندھ نے ہدایات دیں کہ چائینیز سفارت خانہ اور صوبے میں دیگر ترقیاتی منصوبوں سے وابستہ چائینیز باشندوں، ماہرین اور دیگر اسٹاف کی سیکیورٹی کو مزید بڑھایا جائے اور پہلے سے ترتیب کردہ پلان کا ازسر نو جائزہ لے کر مجموعی حکمت عملی اور لائحہ عمل کو فول پروف بنایا جائے۔
چینی قونصل خانے کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ترجمان رینجرز نے بتایا کہ حملے کے وقت قونصل خانے پر پولیس اور ایف سی کے اہلکار سیکیورٹی پر موجود تھے، جن کی بروقت کارروائی سے حملے کو ناکام بنایا گیا۔
ترجمان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب نے کراچی میں چینی قونصل خانے پر حملے کی کوشش کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شہیدوں نے اپنی جرات وہمت سے امن کے قیام کے لیے جو قربانی دی ہے قوم اسے کبھی نہیں بھول سکتی۔
انہوں نے ایک جاری بیان میں کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف پوری قوم ایک ہے، ہماری مسلح افواج، پولیس، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔
مریم اورنگزیب نے پولیس کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے شہیدوں نے اپنی جرات وہمت سے امن کے قیام کے لئے جو قربانی دی ہے قوم اسے کبھی نہیں بھول سکتی۔