کربلا ایک مکمل درس گاہ ہے ہر انسان کے لیے..
اصحابِ کربلا سے سیکھیں کہ مودتِ اہل بیت ع کسے کہتے ہیں..
وقت کے امام ع کی اطاعت و نصرت کیسے کی جاتی ہے قیامت تک آنے والے مسلمانوں سے حوضِ کوثر پر سوال ہوگا اہل بیتِ رسول ص کی مودت و اطاعت کے متعلق..
لیکن ہم لوگ شائد اس بات سے واقف نہیں ہیں کہ امام حسین ع کے فرزند, رسول اللہ ص کے وارث امام مہدی عج کا ظہور قیامت سے پہلے ہونا ہے یعنی کسی بھی وقت وہ آسکتے ہیں…
تو ہر وقت خود کو تیار رکھیں آلِ رسول ص سے وفا کرنے انکی نصرت و اطاعت کرنے کو..
مگر آہ ہماری تیاری کیسے ہوئی ہم نے عزاداری کو کھو دیا جو ہماری جان تھی، ہماری پہچان تھی سچ کہا علماء دین نے اگر لوگ غدیر کو سمجھ لیتے تو کربلا کبھی برپا نہ ہوتی۔ ۔سچ ہے ہم غدیر کو ہی نہ سمجھ پائے۔
ہر دور کا یزید یہ بات جانتا ہے کہ اس کے خلاف کھڑے ہونے کی طاقت فقط امام حسین ع اور انکے پیروکاروں میں ہے..
اسی لیے دور حاضر کے یزید بھی حسینیت کے خلاف ہی پروپیگینڈا کرتے ہیں. حسین ع والوں کو تنہا کرنے کی کوشش کرتے ہیں..
کورونا کی آڑ میں حسینیوں کو تنہا کر رہے ہیں عزاداری کو توڑ رہی ہیں۔ یہ سہی ہے کہ وبا ہے! تو کیا صرف ہمارے ہی پروگراموں کے لئے وبا ہے شراب خانے میں بھیڑ ،بینک میں بھیڑ ،سڑکوں پر بھیڑ ،انکی ریلی میں بیھڑ ساری پابندی مسلمانوں کے لئے ہی کیوں؟؟ چلو یہ بھی مان لیں کہ بھیڑ اکٹھا نہ کریں مگر کیا بینر اور جھنڈے لگانے سے بھی وبا پھیلے گی اسکی اجازت کیوں نہیں؟ بیوقوف بنایا جا رہا ہے ہمیں۔۔ کورونا کی آڑ میں ہماری عزاداری کو توڑ رہے ہیں یہ ظالم۔۔ ورنہ ہر جگہ سوشل ڈسٹنسنگ کے ساتھ سارے پروگرام ہو رہے ہیں۔
ہمارے یہاں کیوں نہیں؟ آج سے پہلے تو ہم اتنے بزدل نہیں تھے ہر بات پر ہم سڑکوں پر اتر آتے تھے وقف کی حفاظت کے لئے ہم نے جان بھی گوائی لاٹھی ڈنڈے بھی کھائے آج اتنی خاموشی کیوں؟ جن عمارتوں کو بچانے کے لئے ہم نے سب کچھ سہا آج وہ ویران ہیں۔ عزاداری سے ہی تو انکی شان تھی ورنہ ان بے جان عمارتوں کو بچانے کا کیا مقصد تھا عزاداری کے لئے ہی یہ امام باڑے بنوائے گئے تھے عزاداری نے ہی انھیں رونق بخشی تھی مگر افسوس عمارتوں کے لئے ہم سڑکوں پر اترے اور عزاداری کے لئے ہم نے کوئی آواز بلند نہیں کی جبکہ عزاداری کے لئے ہی ہمیں پیدا کیا گیا عزاداری نے ہی ہمیں زندہ رکھا ہے۔عزاداری نے ہی ہمیں عزت بخشی۔
*ہائے افوس ہم عزاداری کے لئے کچھ نہ کر پائے* جبکہ ہمیں عزاداری کے لئے سڑکوں پر آنا چاہئے تھا حکومت سےمطالبہ کرنا چایئے تھا تھوڑے ہی لوگوں میں سہی مجالس اور جلوس کی اجازت تو لینا ہی چایئے تھی۔
ہمیں آواز تو بلند کرنا ہی چایئے تھی بھلے ہی ہماری بات مانی جاتی یا نہیں کم سے کم ہم اپنے مولا سے شرمندہ تو نہ ہوتے کہ حکومت نے پابندی لگائی اور ہم نے چپ چاپ ساری باتیں مان لیں۔
ہم کیسے اپنے آپکو امام حسین ع کے پیروکار کہیں (ہم اتنے بزدل.)
زیارت میں پڑھتے ہیں کاش ہم کربلا میں ہوتے۔۔۔اگر ہوتے تو کیاں ہوتے یہ ہم خوب جانتے ہیں۔
*اے مادر جان ہمیں معاف کر دیئے گا*