کرناٹک کے میسور میں پیر کو ایک دردناک معاملہ سامنے آیا۔ یہاں ایک ہی کنبہ کے 4 لوگ اپنے گھر میں مردہ پائے گئے۔ پولیس نے یہ جانکاری دی ہے۔ اس معاملے کے سامنے آتے ہی پورے علاقے میں سنسنی پھیل گئی اور ہر کوئی اس کی وجہ جاننے کی کوشش کرنے لگا۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ شہر کے وشوشوریہ نگر میں پیش آیا۔ مہلوکین کی شناخت چیتن (45) ، ان کی اہلیہ روپالی (43)، ان کے بیٹے کُشال (15) اور چیتن کی ماں پریمودا (62) کے طور پر ہوئی ہے۔
پولیس کے ایک افسر نے ابتدائی جانچ کے حوالے سے شبہ ظاہر کیا کہ چیتن نے اپنے کنبہ کے اراکین کو زہر دیا اور پھر خود پھانسی لگا لی۔ حالانکہ ان کی موت کی اصل وجہ کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔ پولیس نے کہا کہ واقعہ کی تفصیلی جانچ شروع کر دی گئی ہے۔
اطلاع کے مطابق چیتن بنیادی طور سے ہاسن ضلع کے گورر گاؤں کے رہنے والے تھے۔ وہ دبئی میں انجینئر تھے اور 2019 میں میسور واپس آئے تھے۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق واپس آنے کے بعد چیتن نے ایک جاب کنسلٹنسی شروع کی۔ اس میں گریجویٹس کو دبئی کی فرم میں نوکری دلائی جاتی تھی۔
بتایا جاتا ہے کہ اتوار کو چیتن اپنے کنبہ کو گورر مندر گھمانے لے کر گئے تھے۔ اپنے اپارٹمنٹ واپس ہونے سے پہلے سبھی نے چیتن کے سسرال میں کھانا کھایا تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق ایسا خدشہ ہے کہ چیتن نے اپنے اہل خانہ کو زہر دے کر جان دے دی ہے۔ حالانکہ گھر میں زہر کا کوئی حصہ نہیں ملا ہے۔ فی الحال فارنسک اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار کیا جا رہا ہے تاکہ موت کی اصل وجہ کا پتہ چل سکے۔ جانچ میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ چیتن نے واقعہ سے پہلے امریکہ میں رہ رہے اپنے سالے کو فون کیا تھا۔ سالے نے میسور میں چیتن کے ماں-باپ کو وہاں کے حالات کے بارے میں جانکاری دی تھی۔
پڑوسیوں نے بتایا کہ یہ کنبہ تقریباً ایک دہائی سے اس اپارٹمنٹ میں رہ رہا تھا۔ یہ لوگ عام زندگی جی رہے تھے اور حالیہ وقت میں کبھی کسی طرح کی تکلیف یا پریشانی نہیں دکھائی دی تھی۔ واقعہ کی اطلاع ملنے کے بعد آس پاس کے لوگ کافی پریشان ہیں۔