کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب کے سلسلے میں جو فیصلہ کیا ہے وہ اسلامی تعلیمات کے خلاف اور شرعی حکم کے مغائر ہے جو احکام فرض یا واجب ہوتے ہیں وہ لازم ہوتے ہیں، اور ان کی خلاف ورزی گناہ ہوتی ہے، اس لحاظ سے حجاب ایک لازمی حکم ہے اگر کوئی اس حکم پر عمل نہ کرے تو وہ اسلام کے دائرے سے نہیں نکلتا ہے لیکن وہ گناہگار ہوتا ہے
اس وجہ سے یہ کہنا درست نہیں ہے کہ حجاب اسلام کا لازمی حکم نہیں ہے، بہت سے مسلمان اپنی کوتاہی اور غفلت کی وجہ سے شریعتِ کے بعض احکام میں تساہل سے کام لیتے ہیں جیسے نماز نہیں پڑھتے ہیں اور روزہ نہیں رکھتے ہیں اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ نماز اور روزہ لازم نہیں ہیں ، پھر یہ کہ اپنی پسند کا لباس پہننا اور اپنی مرضی کے مطابق جسم کے بعض حصے کو چھپانا اور بعض حصوں کو کھلا رکھناہر شہری کا دستوری حق ہے اس میں حکومت کی طرف سے کسی طرح کی پابندی فرد کی آزادی کو مجروح کرنے کے مترادف ہے، یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہمارے ملک میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے گروہ موجود ہیں، اور بہت سے مواقع پر وہ اپنی مذہبی علامتوں کا استعمال کرتے ہیں،
خود حکومت بھی بعض مذہبی فرقوں کے لیے ان کی خصوصی علامتوں کو استعمال کی اجازت دیتی ہے، یہاں تک کے ان کے لیے ہوا بازی کے قانون میں ترمیم بھی کی گئی ہے، ایسی صورت حال میں مسلمان طالبات کو حجاب کے استعمال سے روکنا مذہب کی بنیاد پر تفریق کی شکل قرار پائے گی ، پھر یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ یونیفارم مقررکرنے کا حق اسکولوں کی حد تک ہے اور جو معاملہ ہائی کورٹ گیا ہے وہ اسکولوں کا نہیں کالج کا تھا، اس لیے ضابطہ کے مطابق انتظامیہ کو اپنی طرف سے یونیفارم نافذ کرنے کا حق نہیں تھا، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اس فیصلے پر گہرے رنج اور دکھ کا اظہار کرتا ہے اور وہ جلد ہی اس سلسلے میں مناسب قدم اٹھائے گا