کرناٹک ریاستی وقف بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر محمد یوسف کے انتقال پر گہرے دکھ اور درد کا اظہار کیا جارہا ہے ۔ وزیر اعلی بی ایس یدی یورپا نے ٹویٹ کے ذریعہ کہا کہ ڈاکٹر محمد یوسف کے انتقال کی خبر سن کر وہ کافی رنجیدہ ہوئے ہیں ۔ وزیر اعلی نے کہا کہ کرناٹک ریاستی وقف بورڈ کے چیئرمین اور مسلم سماج کے نمائندہ ڈاکٹر محمد یوسف پر خدا کی مہربانی ہو اور ان کے اہل خانہ کو دکھ برداشت کرنے کی طاقت حاصل ہو ۔
سابق مرکزی وزراء کے رحمن خان ، سی ایم ابراہیم ، راجیہ سبھا کے رکن ڈاکٹر ناصر حسین سابق ریاستی وزرا ضمیر احمد خان ، آر روشن بیگ ، تنویر سیٹھ ، یوٹی قادر ، نصیر احمد ، ارکان اسمبلی این اے حارث ، رضوان ارشد نے ڈاکٹر محمد یوسف کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
65 سالہ ڈاکٹر محمد یوسف گزشتہ چند دنوں سے علیل تھے ۔ بنگلورو کے منیپال اسپتال میں زیر علاج تھے۔ مختلف امراض میں مبتلا ہونے کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس کی بھی تصدیق ہوئی تھی ۔ آخرکار 7 اگست 2020 صبح 3 بجے اپنے مالک حقیقی سے جاملے ۔ کووڈ 19 کے ضابطہ کے مطابق مسجد مزمل کے احاطہ میں ان کی نماز جنازہ اور وہیں تدفین عمل میں آئی ۔ ڈاکٹر محمد یوسف دو مرتبہ کرناٹک ریاستی وقف بورڈ کے صدر منتخب ہوئے ۔ ریاستی سطح پر ہوئے متولی زمرے کے الیکشن میں انہوں نے باقاعدہ حصہ لیا اور اسی زمرے کے تحت دو مرتبہ وقف بورڈ کے رکن منتخب ہوئے اور دو مرتبہ انہیں چیئرمین بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔
ہمیشہ وقف املاک اور اوقافی اداروں کی ترقی کیلئے کوشاں رہنے والے ڈاکٹر محمد یوسف نے بحیثیت چیئرمین کئی کارنامے انجام دئے ہیں ۔ وقف بورڈ کی خالی اسامیوں کو پر کرنا ، زیادہ سے زیادہ ائمہ اور موذنین کیلئے ماہانہ اعزازیہ جاری کرنا ، ریاستی حکومت سے وقف بورڈ کیلئے زیادہ سے زیادہ فنڈ حاصل کرنے کی کوشش ، کئی اہم وقف املاک سے ناجائز قبضوں کو ہٹانے کی پہل ، وقف اراضی کے سروے کےکام میں تیزی لانے اور اس طرح کے کئی کام ان کی صدارت میں انجام پائے ہیں۔
خاص بات یہ رہی کہ انہوں نے چیئرمین کی حیثیت سے وقف بورڈ سے کبھی ٹی اے اور ڈی اے نہیں لیا اور سرکاری کار کا بھی استعمال نہیں کیا ۔ ان کی شخصیت ہمیشہ شفاف رہی اور تنازعات سے پاک تھی ۔ محمد یوسف پیشہ سے وٹرنیری ڈاکٹر تھے۔ لیکن انہوں نے ملازمت کے بجائے تجارت کو ترجیح دی تھی۔ بنگلورو میں ڈرم تیار کرنے کی فیکٹری قائم کی اور ایک کامیاب صنعت کار کے طور پر زندگی گزاری۔ ڈرم فیکٹری کی وجہ سے انہیں ڈرم یوسف کے طور پر بھی جانا جاتا تھا ۔ ملی، سماجی، فلاحی کاموں میں آپ بڑھ چڑھ کر حصہ لیا کرتے تھے ۔ بنگلورو کے گووند پور علاقے میں زمین خرید کر انہوں نے عالیشان مسجد تعمیر کی ۔ مسجد مزمل کا شمار شہر کی خوبصورت مساجد میں ہوتا ہے اور یہ مسجد تبلیغی جماعت کے 17 حلقوں کیلئے مرکز بنی ہوئی ہے۔
دینی شعبہ میں اعلی تعلیم کو فروغ دینے کیلئے انہوں نے جامعہ محمد احمد کی بنیاد رکھی ہے۔ یہاں ہفتم کے بعد کی پڑھائی کا نظم ہے ۔ مفتی کورس ، ادب کورس ، تفسیر ، دورہ اس طرح اعلی تعلیم کے کورسیز یہاں موجود ہیں ۔ ڈاکٹر محمد یوسف نے اپنے دورے حیات میں مسجد اور مدرسہ کو نجی ملکیت کی حیثیت سے نہ رکھتے ہوئے وقف کردیا ۔ یہ دونوں ادارے وقف بورڈ میں رجسٹرڈ ہیں ۔ اس طرح قوم و ملت کی بے لوث خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر محمد یوسف کی رحلت ریاست کرناٹک بالخصوص وقف اداروں کیلئے ایک بڑا نقصان سمجھی جارہی ہے ۔ ان کے پسماندگان میں اہلیہ ، بیٹا اور بیٹی شامل ہیں ۔