نئی دہلی۔ اترپردیش کے کاس گنج میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد متاثرہ علاقوں کا دورہ کرکے لوٹے وفد نے اپنی حقائق سے آگاہی رپورٹ مں کئی انکشاف کیے جس میں سب سے اہم یہ ہے کہ جب مٹھی بھر فرقہ پرست مسلمانوں کی دکانوں اور مکانوں میں آگ لگارہے تھے تو وہیں موجود ہندو بھائی ہی اس آگ کو بجھانے کا بھی کام کررہے تھے جبکہ پولیس غیر حاضر تھی اور حاضری تو وہ فرقہ پرستوں کے ساتھ تھی۔
سابق ائی جی پولیس یوپی ایس آر دارا پوری ‘معرفی صحافی امت سین گپتا‘ معر وف ایڈوکیٹ محمد اسد حیات‘راکھی سہگل ‘جے ایب یو طلبہ یونین کے سابق صدر موہت کمار پانڈے‘ صحافی علیم اللہ خان‘حسن البنا‘ قاضی توصیف حسین ‘ خالد سیفی‘ شارق حسین ‘ ندیم خان وغیرہ پر مشتمل وفد نے کاس گنج کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد پیر کو یہاں پریس کلب آف انڈیا میں اپنی ریورٹ جاری کی او رکچھ بنیادی سوال بھی اٹھائے۔