نئی دہلی: جماعت اسلامی ہند نے کاس گنج میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادکو اترپردیش حکومت کی ناکامی کا مظہر قرار دیتے ہوئے پورے واقعہ کی سپریم کورٹ کے ذریعہ انکوائری کرانے کا مطالبہ کیا ہے ۔جماعت اسلامی کے امیر مولانا سید جلال الدین عمری نے آج یہاں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ” ترنگا ریلی کے نام پر کچھ سماج دشمن عناصر نے بھڑکاو نعرے لگائے اور گالی گلوج کی جس کی وجہ سے فساد شروع ہوا۔
مقامی پولیس اس فساد کو بڑی آسانی سے قابو کرسکتی تھی لیکن کچھ ایسی طاقتوں کے آگے پولیس لاچار ہوگئی جو ملک میں امن نہیں چاہتے ۔ یہ فساد یوپی سرکار کی ناکامی کا ایک مظہر ہے ۔جماعت اسلامی نے فسادات میں ہوئے جانی و مالی نقصان پر گہری تشویش اور ایک نوجوان کی موت پر افسوس اور غم کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ آخرمتوفی نوجوان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کو عام کیوں نہیں کیا جارہا ہے ۔ امیر جماعت نے سوالیہ لہجے میں پوچھا کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ اس نوجوان کی موت پولیس کی گولی لگنے سے ہوئی؟انہوں نے کہا کہ نظم و نسق قائم رکھنا مقامی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے لیکن اس نے جس رویہ کا ثبوت دیا وہ اس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے ۔جماعت اسلامی نے کاس گنج میں معصوم مسلم نوجوانوں کی بڑی تعداد میں حراست میں لینے پر بھی سخت تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ یہ یوپی حکومت کی متعصب ذہنیت کو بے نقاب کرتی ہے ۔اس موقع پر جماعت اسلامی کے جنرل سکریٹری انجینئر محمد سلیم نے بتایا کہ جماعت کا ایک وفد گذشتہ دنوں کاس گنج گیا تھا اور مقامی باشندوں سے ملاقات کی ۔ وفد نے لوگوں سے امن و امان قائم کرنے اور اسے برقراررکھنے کی بھی اپیل کی ۔انہوں نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ فرقہ وارانہ عناصر سے چوکنا رہیں اور ان کے تخریبی منصوبوں کو ناکام بنادیں۔مسٹر سلیم نے کہا کہ فسادات کے سلسلے میں گرفتار لوگوں میں مسلم نوجوانوں پر سخت دفعات لگائے گئے ہیں جب کہ دیگر لوگوں کے خلاف آسان دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔ انہوں نے حکومت سیے مطالبہ کیا کہ اس پورے واقعہ کی عدالت عظمی کے ذریعہ تفتیش کرائی جائے اور حقیقی مجرموں کو جلد از جلد حراست میں لیا جائے ۔
جماعت اسلامی نے کہا کہ وہ چاہتی ہے کہ فسادات کے ایسے واقعات پوری طرح سے ختم ہوجائیں اور ملک امن و ترقی کے راستے پر تیزی سے گامزن ہو۔