پلوامہ۔ گزشتہ سال دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد وادی کشمیر میں پیدا شدہ حالات کے دوران مرکزی حکومت کے ذریعہ جیسی اسکیم کو رائج کرکے میوہ صنعت کو کافی فروغ حاصل ہوا تھا ۔ لیکن رواں سال ابھی تک ایم آئی ایس یعنی کو وادی کشمیر کے کسی بھی حصے میں لاگو نہیں کیا گیا ہے جس سے میوہ کاشتکاروں میں کافی تشویش پائی جارہی ہے۔
گُزشتہ سال دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد پوری وادی میں معمول کی زندگی متاثر ہوئی تھی۔ تاہم اس دوران سیب کے کاروبار کو مد نظر رکھتے ہوئے اُس وقت مرکزی حکومت نے میوہ صنعت کے لیے کافی اچھا اقدام اُٹھایا تھا اور رائج کیا تھا۔ بند کے دوران بھی کاشتکاروں کو اسکیم سے کافی فائدہ حاصل ہوا ۔ رواں سال وادی کی دیگر فروٹ منڈیوں کی طرح ہی پلوامہ کی فروٹ منڈیوں میں بھی سیب کا کاروبار شروع ہوا ہے ۔ لیکن رواں برس پلوامہ اور دیگر حصوں میں بدلتے موسمی حالات کے سبب سیب کی فصل کچھ حدتک متاثر ہوئی ہے جس سے ضلع پلوامہ کے کئی علاقوں میں سیب کی کوالٹی سی گریڈ ہو گئی ہے۔
میوہ کاشتکاروں کا مطالبہ ہے کہ اس بار حکومت سی گریڈ سیب کے میوے کے لیے اسکیم کو رائج کرے تاکہ فروٹ منڈیوں میں صرف اے اور بی سیب میوہ ہی ملک کی مختلف منڈیوں کو بھیجا جائے۔ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ سی مقامی فروٹ منڈیوں سے سی گریڈ سیب کو ملک کی مختلف منڈیوں کو فراہم کرنے سے اے اور بی کی قیمتوں میں بھی کمی آرہی ہے۔ جس سے میوہ صنعت سے جُڑے افراد کو مالی نُقصان کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
وہیں جب اس حوالے سے نیوز 18 اُردو کے نمائندے نے ہارٹیکلچر پلاننگ اور مارکٹنگ کے ڈائریکٹر امام دین سے پوچھا تو اُنہوں نے کہا کہ اسکیم کو اس بار فروٹ منڈیوں میں لاگو کرنے کے لیے مرکزی حکومت سے رجوع کیا گیا ہے ۔ جبکہ ان کا کہنا ہے کہ اسکیم یوٹی انتظامیہ اور مرکزی حکومت کے زیر غور ہے۔