سری نگر :جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے رہنے والے ایک جواں سال نوجوان کا جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات کو سری نگر کے شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز (سکمز) میں زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسنے سے وادی میں 8 جولائی کو حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد بھڑک اٹھنے والی احتجاجی لہر میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 48 ہوگئی ہے ۔ تاہم مقامی میڈیا کے ایک حصے کے مطابق جاری احتجاجی لہر میں تاحال 49 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
سرکاری ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ 22 سالہ نوجوان اشفاق احمد جو گذشتہ دنوں ضلع اننت ناگ کے کوکرناگ میں احتجاجی مظاہرے کے دوران زخمی ہوگیا تھا، کئی دنوں تک کئی روز تک موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات کو دم توڑ گیا۔
وادی میں احتجاجی لہر کے دوران قریب 4000افراد زخمی ہوگئے ہیں۔48 ہلاک شدگان میں 3 خواتین اور ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے ۔ بیشتر افراد سیکورٹی فورسز کی مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں۔ تین خواتین میں سے 18 سالہ جواں سال لڑکی یاسمینہ 10 جولائی کو ضلع کولگام کے دمہال ہانجی پورہ جبکہ 55 سالہ سیدہ بیگم اور 32 سالہ نیلوفر اختر18 جولائی کو ضلع کولگام کے قاضی گنڈ میں سیکورٹی فورسز کی مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہوئیں۔
وادی میں جاری احتجاجی لہر کے دوران جنوبی کشمیر سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ ثابت ہوا جہاں کم از کم 41 ہلاکتیں ہوئیں۔ اِن میں ضلع اننت ناگ میں سب سے زیادہ 19 ، ضلع شوپیان میں 5 ، ضلع کولگام میں 13 اور ضلع پلوامہ میں 4 ہلاکتیں ہوئیں۔ 4000 زخمیوں میں سے 150 زخمی ایسے ہیں جو آنکھوں میں پیلٹ لگنے سے زخمی ہوگئے ہیں اور خدشہ ہے کہ اِن میں سے درجنوں نوجوان اپنی بینائی کھو سکتے ہیں۔