نئی دہلی، 27 مئی (یو این آئی) دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے جس میں اپنی صحت کی جانچ کے لیے اپنی عبوری ضمانت کی مدت میں یکم جون سے سات دن تک کی توسیع کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
دہلی ایکسائز پالیسی سے متعلق مبینہ منی لانڈرنگ کیس کے ملزم مسٹر کیجریوال نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا ہے کہ ان کی گرفتاری کے بعد ان کا وزن سات کلو گرام کم ہو گیا ہے۔ ان کی کیٹون کی سطح بہت زیادہ ہے، جو کسی سنگین بیماری کی علامت ہو سکتی ہے۔
مسٹر کیجریوال نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ ‘میکس اسپتال کے متعلقہ ڈاکٹروں نے، جو اس وقت ان کا علاج کر رہے ہیں، نے کچھ ٹیسٹ کرانے کا مشورہ دیا ہے، جس میں سات دن کا وقت درکار ہے’۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ انہیں پی ای ٹی-سی ٹی اسکین اور دیگر ٹیسٹ کروانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ پر مشتمل بنچ نے 10 مئی کو مسٹر کیجریوال کو لوک سبھا انتخابی مہم میں حصہ لینے کے لیے یکم جون تک کی عبوری ضمانت دی تھی اور 2 جون کو انہیں جیل حکام کے سامنے خودسپردگی کا حکم دیا تھا۔
عام آدمی پارٹی (آپ ) کے قومی کنوینر مسٹر کیجریوال کو 21 مارچ 2024 کو دہلی ایکسائز پالیسی 2021-22 سے متعلق مبینہ گھپلے میں گرفتار کیا گیا تھا (جس پالیسی کو بعد میں منسوخ کر دیا گیا تھا)۔ مسٹر کیجریوال کو گرفتار کرنے والی مرکزی تفتیشی ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے ان پر اہم سازشی ہونے کا الزام لگایا ہے۔ ان پر گوا اسمبلی کی انتخابی مہم کے لیے غلط طریقے سے 100 کروڑ روپے وصول کرنے کا الزام ہے۔
مسٹر کیجریوال نے ای ڈی کی جانب سے اپنی گرفتاری کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیا ہے۔ اس معاملے میں انہیں عدالت عظمیٰ نے عبوری ضمانت دے دی تھی، لیکن انہوں نے ابھی تک باقاعدہ ضمانت کے لیے کوئی درخواست دائر نہیں کی ہے۔
سپریم کورٹ نے 17 مئی کو مسٹر کیجریوال کی گرفتاری اور اس کے بعد ای ڈی کی حراست کو چیلنج کرنے والی اپیل پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔
سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے 17 اگست 2022 کو ایکسائز پالیسی کی تشکیل اور اس کے نفاذ میں بے ضابطگیوں کا الزام لگاتے ہوئے فوجداری کا مقدمہ درج کیا تھا۔ اسی بنیاد پر ای ڈی نے 22 اگست کو منی لانڈرنگ کا معاملہ درج کیا تھا۔
ای ڈی کا دعویٰ ہے کہ عام آدمی پارٹی کے سرکردہ لیڈران۔۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ کیجریوال، سابق نائب وزیر اعلیٰ منییش سسودیا، راجیہ سبھا کے رکن سنجے سنگھ اور دیگر نے غیر قانونی کمائی جمع کرنے کی “سازش” رچی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے 2 اپریل کو آپ کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ کو راحت دی تھی۔ عدالت عظمیٰ کے اس حکم کے پیش نظر راؤز ایونیو میں واقع خصوصی عدالت نے 3 اپریل کو انہیں تہاڑ جیل سے مشروط طور پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔