ایران کے صوبہ کرمان میں شہید جنرل قاسم سلیمانی کی برسی کے موقع پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی، صیہونی حکومت نے کی تھی اور یہ حملہ داعش کے تکفیری ایجنٹوں کی مدد سے انجام دیا گیا ۔
صوبہ کرمان میں قبرستان گلزارشہداء کی طرف جانے والی سڑک پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے ایک گھنٹے کے اندر میڈیا میں اس حملے کا الزام صیہونی حکومت پر لگایا جانے لگا اور اس گھناؤنے جرم پر ایران کی جانب سے مناسب ردعمل کے بارے میں سنگین قیاس آرائیاں شروع ہو گئیں۔
جب ہم اس حملے میں اسرائیل کے ملوث ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں تو ہمیں اپنے دعوے پر دلیل بھی پیش کرنی ہو گی۔
اس اقدام کے خطرناک نتائج سے بچنے کے لیے، حملے کے چند گھنٹوں بعد صیہونی حکومت نے داعش کی خلافت کو اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا حکم دیا جبکہ اس حملے کے چند منٹوں میں ہی صیہونی حکومت اور اس سے متعلقہ میکنزم کے کچھ اہلکاروں کے تبصرے سامنے آنے لگے اور ان تبصروں سے واضح ہو گیا کہ ایرانی عوام کے خلاف اس حملے کی اصل ذمہ دار صیہونی حکومت ہے۔
یہ معمہ اس وقت حل ہو گیا جب دہشت گرد گروہ داعش کی جانب سے گلزار شہداء کے راستے پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والے بیان اور اس تکفیری گروہ کے دیگر بیانات میں کافی فرق نظر آیا۔ ہم ان میں سے کچھ فرق کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
سب سے پہلے، داعش کی جانب سے اپنے بیانات میں لفظ “ایران” استعمال کرنے کی کوئی تاریخ نہیں ہے، بلکہ یہ تکفیری گروہ ہمیشہ ایران کو “بلاد فارس” یا “ولایت خراسان” کہتا ہے۔
دوسری بات یہ کہ کارروائی میں مارے گئے دہشت گرد کی دھندلی تصویر جاری کرنے کی کوئی تاریخ نہیں ملتی!
تیسری بات یہ ہے کہ داعش کبھی بھی کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا بیان 30 گھنٹے کی تاخیر سے جاری نہیں کرتا بلکہ ہر کارروائی سے پہلے داعش اپنی بیعت اور ذمہ داری قبول کرنے کے بیان کا ویڈیو بھی تیار کرتا ہے اور اسے حملوں کے فوراً بعد اپ لوڈ کرتا ہے۔
بنیادی طور پر داعش کا طریقہ کار یہ ہے کہ پہلے دھمکی، پھر فتوی، پھر ایکشن، اور پھر فوری طور پر کارروائی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بیان جاری کیا جاتا ہے، جب کہ اس کارروائی کا نتیجہ ابتدا میں دہشت گردانہ حملے کی صورت میں نکلا اور پھر فتویٰ، دھمکی، اور بیان دیر سے جاری ہوا !
چوتھی بات یہ ہے کہ اس بیان میں ایک سیاسی لٹریچر ہے جو بنیادی طور پر داعش کے عمومی لٹریچر سے مختلف ہے اور اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اس بیان کا لکھاری کسی بھی طرح سے داعش نہیں تھا۔
درحقیقت داعش نے کرمان میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری قبول کرنے میں تاخیر سے جو بیان جاری کیا تھا، وہ صیہونی حکومت کی خفیہ ایجنسی نے تیار کیا تھا اور اسے صرف اپنے سرکاری میڈیا کے ذریعے جاری کرنے کا حق داعش کی خلافت کے پاس تھا۔
صیہونیوں کی یہ کالی کرتوت، سب سے پہلے تو اپنے اقدامات کے منفی نتائج سے خوف و ہراس کو ظاہر کرتی ہے اور یہ بھی ثابت کرتی ہے کہ تکفیری دہشت گرد گروہ داعش درحقیقت صیہونی حکومت کا غلام، چیلا اور کٹھ پتلی ہے۔