کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے غزہ کے ایک اسپتال اور رہائشی علاقوں میں کیے گئے ہوائی حملے کو ’نامناسب اور سنگین انسانی بحران‘ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس کے لیے ذمہ داروں کو جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔ ساتھ ہی کھڑگے نے کہا کہ کانگریس فوری جنگ بندی کرنے اور غزہ کے پریشان حال لوگوں کو اخلاقی امداد دستیاب کرانے کی اپنی اپیل دہراتی ہے۔
کانگریس صدر اور راجیہ سبھا میں حزب مخالف لیڈر ملکارجن کھڑگے نے ایک بیان میں کہا کہ ان کی پارٹی فوری جنگ بندی اور غزہ میں بحران کے شکار لوگوں کو اخلاقی امداد دستیاب کرانے کی اپیل کرتی ہے اور سبھی فریقین سے تشدد اور جنگ کا راستہ چھوڑ کر بات چیت و سفارتی عمل شروع کرنے کا گزارش کرتی ہے تاکہ فلسطینی لوگوں کی امیدیں پوری ہوں اور اسرائیل کی تحفظ سے متعلق فکر بھی دور ہو۔
کھڑگے نے کہا کہ غزہ میں اسپتال اور رہائشی علاقوں پر اندھا دھند بمباری کے سبب سینکڑوں بے قصور مردوں، خواتین اور بچوں کی جان چلی گئی۔ یہ ’نامناسب اور سنگین انسانی بحران ہے جس کے لیے مجرمین کو جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ کانگریس نے 8 اکتوبر کو اسرائیل کے لوگوں پر حماس کے ذریعہ کیے گئے ظالمانہ حملوں کی مذمت کی تھی۔ کھڑگے کا کہنا ہے کہ ’’اسرائیلی فوجوں کے ذریعہ شہری علاقوں میں اندھا دھند کارروائی بھی ناقابل قبول ہے، جس میں غزہ پٹی کی گھیرا بندی اور وہاں بمباری کی گئی ہے۔‘‘
کانگریس صدر نے کہا کہ ’’کانگریس فلسطینی لوگوں کے حقوق کے لیے اپنی طویل مدتی حمایت کو دہراتی ہے۔ اپنے خود مختار ملک میں وقار، اعزاز اور برابری کی زندگی کے لیے فلسطینی لوگوں کی امیدیں طویل مدت سے چلی آ رہی ہیں اور پوری طرح سے جائز ہیں۔ ان امیدوں کو مستقل طور سے دبایا اور نکارا گیا ہے۔ لاکھوں فلسطینیوں کو بے دخل اور نقل مکانی کو مجبور کیا گیا ہے۔ وہ خوف کے ماحول میں رہ رہے ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ کے دوران 9 اکتوبر کو اپنے قرارداد میں کانگریس نے کہا تھا کہ سی ڈبلیو سی مغربی ایشیا میں پیدا جنگ پر اپنی مایوسی اور تکلیف ظاہر کرتی ہے جہاں گزشتہ دو دن میں ایک ہزار سے زیادہ لوگ مارے گئے ہیں۔ سی ڈبلیو سی فلسطینی لوگوں کی زمین، اپنی حکمرانی اور وقار و اعزاز کے ساتھ زندگی گزارنے کے حقوق کے لیے اپنی طویل مدت سے چلی آ رہی حمایت کو دہراتی ہے۔ سی ڈبلیو سی فوری جنگ بندی کی اپیل کرتی ہے اور سبھی زیر التوا ایشوز پر بات چیت شروع کرنے کی اپیل کرتی ہے، وہ لازمی ایشوز جنھوں نے موجودہ جنگ کو جنم دیا ہے۔