قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کی لاش کو 3 دن تک ایک بڑے اوون میں جلا کر راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کیا گیا بعد ازاں راکھ ٹھکانے لگادی گئی۔
الجزیرہ نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کی لاش کو 3 دن تک بڑے اوون میں جلایا گیا۔
الجزیرہ نے صحافی جمال خاشقجی کے ترکی کے سعوی قونصل خانےمیں پُراسرار قتل پر ایک تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ صحافی کی لاش کو ایک بڑے اوون میں جلانے کے بعد لاش کی راکھ کو ٹھکانے لگا دیا گیا۔
الجزیرہ نے سعودی قونصل خانے میں فرنس تعمیر کرنے والے مزدور سے گفتگو کی جس میں انکشاف ہوا کہ اس فرنس میں ہزار ڈگری سینٹی گریڈ تک کا درجہ حرارت ہو سکتا ہے جو کسی بھی دھات کو پگھلانے کے لیے کافی ہے۔
الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے صحافی کے قتل کی تحقیقات کرنے والے ترکی کے اعلی عہدیدار کا کہنا تھا کہ سعودی قونصل خانے سے صحافی کے جسم کے کچھ ذرات بھی ملے ہیں اور تحقیقات سے اندازہ ہوتا ہے کہ صحافی کی لاش کو مکمل طور پر جلنے میں 3 دن لگے ہوں گے۔
قبل ازیں صحافی جمال خاشقجی کی لاش کے ٹکڑوں کو خطرناک کیمیکل اور تیزاب میں پگھلا کر ضائع کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم تمام تر تحقیقات کے باوجود اب تک صحافی کے قتل کے طریقہ کار اور لاش کو ڈھونڈا نہیں جاسکا۔
واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو 2 اکتوبر 2018ء میں ترکی میں قائم سعوی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا، وہ آل سعود پر تنقید کے باعث جلاوطنی پر مجبور ہوئے تھے۔