کانپور: گزشتہ روز ایک نیوز چینل کے پروگرام کے دوران اینکر کےذریعہ خواجہ معین الدین چشتی کے خلاف قابل اعتراض اور اہانت آمیز الفاظ استعمال کئے جانے کے بعد ملک کے مختلف حصوں سے احتجاجی آوازیں بلند ہوئی ہیں۔
اسی سلسلے میں آل انڈیا غریب نواز کونسل کے ایک وفد نے مولانا محمد ھاشم اشرفی کی سرپرستی میں اے ڈی ایم سٹی کانپور سے ملکر نیوز ۱۸ کے مینیجنگ ایڈیٹر امیش دیوگن کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرنے کے لئے وزیر اعظم عالی جناب نریندر مودی جی اور ضلع ادھیکاری کانپور مہا نگر کے نام میمورنڈم پیش کیا۔
ہاشم اشرفی نے کہا کہ خواجہ غریب نواز چشتی پوری دنیا میں مشہوربزرگ صوفی ہیں انکی درگاہ اجمیر شریف سبھی ہندوستانیوں ہندو،مسلم ،سکھ، عیسائی کی عقیدت کا مرکز ہے جہاں پر ہر مذہب و ذات کے لوگ عقیدت و محبت کے ساتھ حاضری دیتے ہیں ہر سال عرس کے موقع پرہمارے ملک کے وزیر اعظم بھی اجمیر شریف میں محبت و عقیدت سے چادر پیش کرتے ہیں۔
درگاہ شریف میں مختلف بادشاہوں اور دیگر ملکوں کے سربراہان نے زیارت کی اور محبت کی چادریں پیش کی ہیںاور خراج عقیدت پیش کیاہے۔ اشرفی نے کہا کہ اینکر نے انکی شان میں توہین کرکے ہندوستانیوں کی عقید ت اور جزبات کو ٹھیس پہونچائی ہے جس سے ہندستان سمیت دنیا بھر کے کروڈوںمسلمانوں و غیر مسلموں میں ناراضگی ہے اور انکو دلی تکلیف پہنچی ہے ۔
اسی سلسلے میںآل انڈیا غریب نواز کونسل نے اے ڈی ایم سٹی کانپور مہا نگر اور ایس او تھانہ چکیری سے ملکر نیوز اینکر امیش دیوگن کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کرنے اور مقدمہ درج کرنے کے لئے میمورنڈم دیا اور درخواست کی کہ ایسے لوگوں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کریں تاکہ سماج میں آپسی بھائی چارہ بنا رہے اور اپنا ملک ترقی کی طرف گامزن رہے وفد میں قومی صدر کے ساتھ ماسٹر شہاب الدین سکریٹری ،حافظ منھاج الدین قادری شہری جنرل سکریٹری،عبد المعبود، فیصل جمال،شارق برکاتی،سمیع قریشی،محمد عمار اشرف ، حافظ حشمت اللہ وغیرہ تھے۔
تنظیم بریلوی علمائے اہل سنت نے پیش کی عرضداشت:- خواجہ غریب نواز معین الدین چشتی اجمیری کے سلسلہ میں نیو ز۱۸ انڈیا کے اینکر امیش دیوگن کے ذریعہ کئے گئے قابل اعتراض تبصرہ کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے حکومت اور انتظامیہ سے اس کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ تنظیم بریلوی علمائے اہل سنت کی جانب سے کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں تنظیم کے ایک نمائندہ وفد میں حافظ سید محمد فیصل جعفری کی قیادت میں سینئر پولیس کپتان کے دفتر پہنچ کر ایک عرضداشت پیش کی۔
عرضداشت میں مطالبہ کیا گیا ہےکہ ہندوستان کے صوفی بزرگ خواجہ غریب نواز کی شان میں امیش دیوگن نے جو زبان استعمال کی ہے اس سے ملک کے مسلمانوں ہی نہیں بلکہ دنیا کے کروڑوں انسانیت نواز لوگوںکے جذبات کومجروح کیا ہے اس سے ان میں کافی برہمی پائی جارہی ہے۔ مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتا ہے لیکن کسی عظیم صوفی بزرگ کی شان میں کئے گئے توہین آمیز تبصرے کو برداشت نہیں کرسکتا۔
خواجہ غریب نواز کی درگاہ پر تمام مذاہب کے لوگ روزانہ لاکھوں کی تعداد میں حاضری دیتے ہیں اور عقیدت سے سرتسلیم خم کرتے ہیں۔ ایسے بزرگ پر نازیبا تبصرہ کرنے والے کے خلاف مقدمہ درج کرکے سخت کارروائی کی جائے تاکہ دوبارہ کوئی ایسی حرکت نہ کرپائے۔ نمائندہ وفد میں حافظ فیصل جعفری کے علاوہ قاری محمد عادل ازہری، حافظ محمد ریحان، حیات ظفر ہاشمی، ضمیر خان، سید شعبان، عاقب برکاتی، شاہ نوازا نصاری، یوسف منصوری وغیرہ خصوصی طور سے موجود تھے۔