راولپنڈی: سابق گورنر پنجاب اور پیپلز پارٹی کے رہنما سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کو علی الصبح راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں تختہ دار پر لٹکادیا گیا۔
مقامی پولیس کے سینئر عہدیدار سجاد گوندل نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ سے بات کرتے ہوئے ممتاز قادری کو اڈیالہ جیل میں پھانسی دیے جانے کی تصدیق کی۔
اڈیالہ جیل میں پھانسی سے قبل ممتاز قادری کی اس کے اہلخانہ سے آخری ملاقات بھی کروائی گئی جبکہ پھانسی کے بعد میت ورثا کے حوالے کردی گئی۔
میت گھر پہنچنے پر لوگوں کی بڑی تعداد ممتاز کے گھر جمع ہوگئی، جبکہ اس کی پھانسی کا مساجد سے بھی اعلان کیا گیا۔
ممتاز قادری کے بھائی ملک عابد کا ’اے ایف پی‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انہیں اپنے بھائی کی پھانسی پر کوئی افسوس نہیں ہے۔
پھانسی کے وقت جیل کے اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا تھا، جبکہ اڈیالہ جیل کی طرف آنے والے تمام راستے بھی سیل کردیے گئے تھے۔
ممتاز قادری کو پھانسی دیے جانے کی خبر منظر عام پر آتے ہی راولپنڈی اور اسلام آباد کے کئی علاقوں میں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے، جس کے باعث جڑواں شہروں کی سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔
لاہور میں سلمان تاثیر کے گھر اور اطراف کی سیکیورٹی بھی سخت کردی گئی ہے۔حیدر آباد میں بھی مظاہرین نے ممتاز قادری کی پھانسی کے خلاف ٹائر جلائے۔
ملک کے دیگر شہروں میں بھی امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے سیکیورٹی بڑھادی گئی ہے۔
یاد رہے کہ سیکیورٹی اسکواڈ میں شامل ممتاز قادری نے 4 جنوری 2011 کو سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو اسلام آباد کی کوہسار مارکیٹ میں فائرنگ کرکے قتل کیا تھا۔
گرفتاری کے بعد اپنے اعترافی بیان میں ممتاز قادری نے کہا کہ اس نے توہین رسالت کے قانون میں ترمیم کی حمایت کرنے پر سلمان تاثیر کو موت کے گھاٹ اتارا۔