جموں و کشمیر کے کٹھوعہ میں آٹھ سال کی بچی کے ساتھ ہوئے ریپ اور قتل کے معاملے میں پٹھان کوٹ کی خصوصی عدالت نے فیصلہ سنا دیا ہے۔ پٹھان کوٹ کی خصوصی عدالت نے اس معاملے کے سات ملزموں میں سے چھ ملزمان کو مجرم قرار دیا ہے۔ عدالت اب دوپہر دو بجے سزا کا اعلان کرے گی۔
اس معاملہ میں جن سات لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا ان میں خصوصی پولیس آفیسر دیپک کھجریا، پولیس آفیسر سریندر کمار، رسانہ گاؤں کا پرویش کمار، اسسٹنٹ سب انسپکٹر آنند دتہ، ہیڈ کانسٹبل تلک راج، سابق ریونیو آفیسر کا بیٹا وشال اور اس کا چچا زاد بھائی( جسے نابالغ بتایا گیا ہے) شامل تھا۔ اس کے علاوہ گرام پردھان سانجھی رام کو اس معاملہ کا اہم ملزم بتایا گیا ہے۔
سانجھی رام( 60 سال)۔
سانجھی رام کو اس پورے واقعہ کا ماسٹرمائنڈ بتایا جاتا ہے۔ پولیس کی چارج شیٹ کے مطابق، سانجھی رام نے بکروال کمیونٹی کی معصوم بچی کے اغوا، عصمت دری اور قتل کی سازش رچی تھی۔ سانجھی رام نے ہی رسانہ گاؤں کے دیوی استھان مندر کے خادم کو ہٹانے کے لئے اس گھنونی حرکت کو انجام دیا تھا۔ اس کے لئے وہ اپنے نابالغ بھتیجے اور 6 دیگر لوگوں کو اکسا رہا تھا۔
سانجھی رام کا بھتیجا( عمر 15 سال)۔
سانجھی رام نے نابالغ لڑکے کو مبینہ طور پر اغوا اور عصمت دری کے لئے اکسایا تھا۔ تاکہ بکروال کمیونٹی سے بدلہ لیا جا سکے۔ سانجھی رام کے بھتیجے پر الزام ہے کہ اس نے ایک لڑکی کا پہلے گلا گھونٹا اور پھر پتھر سے سر کچل کر اس کو قتل کر دیا۔
دیپک کھجوریہ، خصوصی پولیس آفیسر
دیپک کھجوریہ نے لڑکی کو قتل کرنے سے پہلے اس کی عصمت دری کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ دیپک کا نام سانجھی رام نے اپنے بیان میں لیا تھا۔ کال ڈیٹا ریکارڈ کے حوالہ سے بھی سامنے آیا کہ وہ اسی جگہ پر موجود تھا جہاں بچی کو 4 دنوں کے لئے بند کر کے رکھا گیا تھا۔
خصوصی پولیس آفیسر سریندر کمار
عینی شاہدین نے سریندر کمار کو جائے حادثہ پر دیکھا تھا۔ کال ڈیٹا ریکارڈ میں بھی اس کی موجودگی جائے حادثہ پر سامنے آئی ہے۔
وشال جنگوترا
وشال جنگوترا، سانجھی رام کا بیٹا جو میرٹھ میں پڑھ رہا تھا۔ وشال پر الزام ہے کہ اس نے سانجھی رام کے نابالغ بھتیجے کے ساتھ مل کر بچی کی عصمت دری کی۔ بھتیجے نے مبینہ طور پر جنگوترا کو مندر میں بلایا اور بچی کی عصمت دری کی۔
پرویش کمار عرف منو
پرویش کمار، سانجھی رام کے بھتیجے کا دوست ہے اور اس پر الزام ہے کہ اس نے نابالغ کی مدد کر کے بچی کا اغوا کرنے میں مدد کی اور اجتماعی عصمت دری کو انجام دیا۔
ڈپٹی انسپکٹر آنند دتہ اور ہیڈ کانسٹبل تلک راج
ان دونوں ہی ملزمین نے ثبوتوں کو ضائع کرنے کی کوشش کی اور یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ملزمان کو گرفتاری سے بچانے کے لئے ان لوگوں نے بچی کے کپڑے تک دھو ڈالے۔